بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

میری پک فورڈ،اس کے پاس مالی امداد کی درخواستیں اس کی آمدنی سے دس گنا زیادہ آتی تھیں

datetime 10  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیل کارنیگی کہتے ہیں کہ دنیا کی نام ور ترین خاتون کون تھی؟۔ یہ تو مجھے خود بھی نہیں معلوم لیکن میرے خیال کے مطابق یہ اعزاز ایک کینیڈین لڑکی کوحاصل ہے۔ جس کا مسیحی نام گلیڈیز میری سمتھ تھا اور جس کا وزن ایک سو پونڈ سے زیادہ نہیں تھا۔مس سمتھ نے بہت ہی چھوٹی عمر میں سٹیج پر نمودار ہونا شروع کر دیا تھا۔ خوش قسمتی سے اسے ڈیوڈ بلسکو جیسا ماہر فن استاد مل گیا۔

اس نے سب سے پہلے گلیڈی سمتھ بہت غیر رومانی نام بدل کر اس کا نام میری پک فورڈ رکھا۔ بلسکو کی تربیت نے میری پک فورڈ کی زندگی کا نقشہ ہی بدل دیا۔میری پک فورڈ اس وقت فلمی افق پر روشن ستارہ بن کر چمک رہی تھی جب کہ گریٹا گاربوا بھی ایک حجام کی دکان میں چمڑے کے فیتے پر استرے تیز کیا کرتی تھی۔ فلمی دنیا میں وہ سب سے زیادہ پرانی اداکارہ ہے۔ جس زمانے میں ابھی چارلی چپلن نے ابھی ہالی ووڈ کی شکل بھی نہ دیکھی تھی۔ وہ فلموں میں کام کرنے کا معاوضہ سب سے زیادہ لیا کرتی تھی۔میری پک فورڈ نے اس زمانے سے اپنی روزی خود کمانی شروع کر دی تھی۔ جب کہ کارخانے والے اسے اس ڈر سے ملازم نہیں رکھتے تھے کہ کہیں اتنے کم عمر بچے کو ملازم رکھنے پر ان کا چالان نہ ہو جائے۔نیویارک کی گیری سوسائٹی جیسی تنظیموں نے بھی اس کی کم عمر کے پیش نظر اسے کئی بار سٹیج پر کام کرنے سے روکا۔ لوگ کہا کرتے تھے کہ اسٹیج پر کام کرنے کی بجائے ابھی تو اسے دو اور دو چارسیکھنا چاہیے۔ لیکن میری پک فورڈ نے بھی انہیں خوب بے وقوف بنایا۔ اس کی چچیری بہن اس سے عمر میں ایک سال بڑی تھی۔ میری پک فورڈ اس کا سرٹیفکیٹ استعمال کرکے قانون کی نظرسے بچ گئی۔ ’’یہی وجہ ہے کہ کون شخص کیا ہے‘‘ اوردوسری ڈائریکٹروں میں اس کی عمر اس کی اصلی عمرسے ایک سال بڑی لکھی جاتی ہے۔

میری پک فورڈ کا دادا 8 اپریل کو پیدا ہواتھا اور 1894 کو جو میری پک فورڈ کا پیدائش کا سال ہے۔ یوں معلوم ہوتاہے کہ وہ بھی آٹھ اپریل کو پیدا ہوئی ہو گی۔ لوگوں میں بھی یہ مشہور ہوگیاتھا کہ میری پک فورڈ خاندان نے آٹھ اپریل کا دن بچوں کی پیدائش کے لیے مخصوص کر رکھا ہے۔ میری پک فورڈ کی والدہ بھی اپنی ساس کے نقش قدم پر چلناچاہتی تھی اور آٹھ، اپریل کو اپنے شوہر کی سالگرہ پر اسے ایک بچے کاتحفہ دینا چاہتی تھی۔

لیکن جب ننھی میری وقت مقررہ پر تشریف نہ لا سکی تو سب کو مایوسی ہوئی۔حقیقت یہ ہے کہ میری پک فورڈ نو اپریل رات تین بجے پیدا ہوئی۔ لیکن تاریخ اور وقت کو نظرانداز کرتے ہوئے اس کے گھر والوں نے اس کا یوم ولادت آٹھ اپریل ہی کو ظاہر کیا۔ پچیس برس تک یعنی جب تک اس کی والدہ زندہ رہی اس نے یہ بھرم قائم رکھا اور میری کی سالگرہ بڑی باقاعدگی سے 8 اپریل ہی کو منائی جاتی رہی لیکن اپنی والدہ کی وفات کے بعد میری پک فورڈ نے اب اپنی سالگرہ 9 اپریل کو منانی شروع کر دی۔

میری پک فورڈ کی زندگی تضادات سے بھری ہوئی ہے۔ ایک زمانے میں وہ اپنے کپڑے خود دھوتی اور اپنی خوراک پر آٹھ پنس یومیہ خرچ کرتی تھی لیکن بارہ برس بعد وہ دو سو پونڈ فی گھنٹہ کے حساب سے کمانے لگی۔ یعنی تین پونڈ فی سیکنڈ۔بچپن میں جب وہ بے کار اور بے گھر ہوا کرتی تھی تو اس کی والدہ چند پیسے بچا کر بچوں کے لیے حلوہ بنایاکرتی تھی۔ آج بھی حلوہ میری پک فورڈ کا من بھاتا کھاجا ہے۔ اس کے باوجود اسے کسی قسم کے کھانے سے کوئی خاص دل چسپی نہیں ہے۔

ایک دفعہ میں اسے شام کے چھ بجے ملنے کے لیے گیاتھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ اس نے صبح سے سوائے چائے کی پیالی اور ایک توس کے کچھ نہیں کھایا۔ جب میں نے اس سے پوچھا کہ کیااسے بھوک نہیں لگتی تو اس نے جواب دیا ’’نہیں بالکل نہیں۔‘‘کئی برس پہلے اس نے اٹیون سنکلیر کی کتاب ’’جنگل‘‘ پڑھی تھی۔ اس کتاب کے مطالعے کے بعد اس نے کبھی زیادہ گوشت نہیں کھایا اور قصائی کی دکان دیکھ کر اس کی طبیعت کئی گھنٹے خراب رہتی تھی۔

بچپن میں وہ ایک پالتو دنبے سے کھیلا کرتی تھی جب کبھی اس کے سامنے بھنا ہواگوشت رکھا جاتا تو اس دنبے کی یاد وہ بھنا ہوا گوشت اسے کھانے نہیں دیتی۔ جس مچھلی کاشکار اس نے خود کیا ہو۔ وہ اسے بھی کھانے سے قاصر رہتی، لیکن دوسروں کی شکار کی ہوئی مچھلی کھانے میں اسے کوئی تامل نہیں ہوتا۔میری پک فورڈ کا کہنا ہے کہ انسانی خواہشات ایک لعنت سے کم نہیں۔ یہ آپ کو ہر وقت سولی پر لٹکائے رکھتی ہیں۔ اسے سیر اورگھڑ سواری کا شوق ہے لیکن ان دونوں کے لیے اسے شاذ ہی وقت ملا ہو۔

وہ ہر روز بارہ سے سولہ گھنٹے روزانہ کام کرتی ہے۔ اس کے پاس کئی سیکرٹری اور ملازم ہیں لیکن اس کا اصول ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کیا ہوا کام زیادہ اچھا ہوتا ہے۔ایک لمحہ بھی ضائع کرنا اسے پسند نہیں۔ وہ اپنی فرانسیسی کی اصلاح کے لیے ہر وقت اپنے ساتھ ایک ساتھی رکھتی ہے۔دنیا کے کسی دوسرے شخص کی نسبت اس کے پاس سب سے زیادہ خطوط آتے ہیں فقط یہ خطوط پڑھنے کے لیے اسے ہر روز دس گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔

ان میں بہت سے خطوں میں لوگوں نے اس سے مالی امداد کی درخواست کی ہوتی ہے اور یہ مطالبہ اس کی آمدنی سے دس گنا زیادہ ہوتا ہے۔میری پک فورڈ حقیقت میں ایک پیاری شخصیت ہے۔ خلوص اور ایثار کامجسمہ۔ اس کی شہرت نے اس کا دماغ خراب نہیں کیا۔جب میں نے مس میری پک فورڈ سے پوچھا کہ ہالی ووڈ کی طرح امریکہ میں اور بھی ہزاروں خوب صورت اور صلاحیتوں کی مالک لڑکیاں موجود ہیں۔ انہیں آگے آنے کا موقع کیوں نہیں ملتا تو اس نے جواب دیاکہ دراصل کامیابی کا انحصار موقع دستیاب ہونے پر ہے۔

میرے خیال میں ہالی ووڈ میں وہی لوگ فلمی ستارے بنتے ہیں جنہیں یہ پیشہ اختیار کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور موقع ہر کسی کو نہیں ملتا۔میری پک فورڈ کاباپ کینیڈا اور نیویارک کے درمیان چلنے والے بحری جہازوں کی ایک کمپنی میں ملازم تھا، میری ابھی چار برس کی تھی کہ اس کاباپ جہاز کے ایک حادثے میں فوت ہوگیا۔ اس کا نام جون سمتھ تھا۔ اگر اسے دنیا میں دوبارہ آنے کا اتفاق ہو تو اسے یہ دیکھ کر کتنی حیرت ہو کہ اس کی ننھی گلیڈی دنیا کی ایک اہم اور نامور شخصیت بن چکی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…