اسلام آباد(نیوزڈیسک)مردان یونیورسٹی میں قتل ہونیوالے مشعال خان کے والد نے چیلنج کردیاکہتے ہیں کہ خدا کو علم ہے، اور لوگوں کو پتا ہے کہ میں نے اپنے بچوں کو بند دروازوں کے پیچھے بڑا کیا تھا، اگر میرے محلے میں کسی نے میرے بچوں پر انگلی اْٹھائی تو بتادیں میں ذمّہ دار ہوں گا،
ریڈیو چینل کو انٹرویو میں مشال خان کے والد اقبال شاعر نے کہا کہ پولیس میرے پاس آئی تھی اور کہا کہ آپ کے کوئی تحفظات ہیں تو بتائیں؟ میں نے ان سے کہا کہ میں اس موقع پر تو موجود نہیں تھا، اس لئے کسی پر خواہ مخواہ کا الزام نہیں دھر سکتا، البتہ اس یونیورسٹی میں کیمرے موجود ہیں، اور میں تو اتنا کہتا ہوں کہ صرف میرا بیٹا ہی قتل نہیں ہوا، بلکہ اس حکومت کی رٹ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، تو اگر یہ اس کی کچھ خبر لیں گے تو میری بھی دادرسی ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک مشعال خان کے خیالات کا تعلق ہے توجب بھی دین کی بات آتی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوالہ دیتا، اور چوں کہ وہ صحافی تھا سو اس نظام پر تنقید بھی کرتا تھا، اور اس وقت بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور کا حوالہ دیتا تھا۔ میں یہی کہنا چاہوں گا سب سے جو میری طرح والدین ہیں، کہ ہم اپنی تنگدستی میں اپنے بچّوں کو پڑھاتے ہیں، انہیں کہاں کہاں ، یہاں تک کہ روس تک بھیجتے ہیں، اْن پر خرچ کرتے ہیں، یہ اس کا لاسٹ سمسٹر تھا، اور اْس نے فارغ ہونا تھا، کیوں کہ اس دن والدہ نے گھر آنے کا کہا تو اْس نے کہا کہ کل جمعہ ہے، پھر ہفتہ اتوار کی چْھٹی ہے، تو گھرآجاؤں گا، وہ آیا تو اس طرح سے۔ میں یہی کہوں گا کہ جو ہم پصدمہ ہم تک پہنچا ہے، جو قیامت ہم پہ ٹوٹی ہے، ہم تو اسے سہ ہی جائیں گے، کیوں کہ ہم صبر کرنے والے لوگ ہیں۔