اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

پڑھیں صبح صبح خوشی کی خبر

datetime 12  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )برطانیہ کی طرح دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)اور چین کے دیگر منصوبوں مثلاً ون بیلٹ ون روڈ میں شمولیت کیلئے بڑے فوائد اور مواقع موجود ہیں، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شمولیت کیلئے بین الاقوامی دلچسپی میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے جو کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے۔چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز کی تازہ ترین اشاعت میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ سی پیک منصوبے

کا بنیادی شراکت دار بننا چاہتا ہے اور وہ آئندہ مئی میں اسلام آباد میں ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا،اس سے یہ مثبت اشارے ملتے ہیں کہ سی پیک ترقی یافتہ معیشتوں کی طرف سے مسلسل توجہ کا مرکز بن رہاہے،اخبار لکھتا ہے کہ چین برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی سی پیک منصوبے کی تعمیر میں شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے،بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ نہ صرف چین اور اس منصوبے کے ساتھ منسلک ممالک کے درمیان تعاون کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ دیگر ممالک کیلئے بھی عالمی معاشی ترقی کیلئے کھلے پن کے اصولوں عمل پیرا ہونے کے مواقع فراہم کرتا ہے،حال ہی میں چین ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے منصوبے میں وسیع شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔اخبار کے مطابق مارچ میں نیوزی لینڈ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں تعاون کیلئے چین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں،نیوزی لینڈ مغربی ترقی یافتہ ممالک میں سے پہلا ملک ہے جس نے یہ معاہدہ کیا ہے،آئندہ مئی میں بیجنگ میں ہونے والی ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کانفرنس چین اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے مزید مواقع فراہم کرے گی،توقع کی جارہی ہے،اس کانفرنس کے نتیجے میں سی پیک اور چین کے تجویز کردہ دیگر منصوبے مستقبل میں مغربی رہنماؤں کی طرف سے مزید توجہ حاصل کریں گے،سی پیک میں ہونے والی تیز رفتار پیشرفت کے باعث

پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش ملک بن گیا ہے،کچھ مغربی ترقی یافتہ ممالک اور دیگر ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کے روائتی غیرملکی تجارتی شراکت دار جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ منسلک ہیں،وہ پاکستان سمیت ان ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کا واضح ارادہ رکھتے ہیں۔مزید برآں اگر ترقی یافتہ ممالک سی پیک کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں تو یہ پاکستان کے ایٹمی توانائی کے شعبے اور دیگر اعلیٰ

ٹیکنالوجی کی صنعتوں کیلئے بھی انتہائی مفید ثابت ہوگا،سی پیک ایک اقتصادی منصوبہ ہے اور چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو کسی بھی جغرافیائی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا خواہاں نہیں ہے،توقع ہے کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر کھلے ذہن کے ساتھ جو تعاون کر رہا ہے، وہ بھارت اور بعض دیگر ممالک کی طرف سے پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کردے گا،نئی دہلی نے ابھی تک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر

دستخط نہیں کیے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ منصوبہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ آزادکشمیر سے گزرتا ہے،سی پیک میں چین کی بھاری سرمایہ کاری چین بھارت تعلقات میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے،تاہم یہ خیال کرنا دانشمندی نہیں ہوگی کہ سی پیک میں چینی سرمایہ کاری کے باعث بھارتی خودمختاری کے احترام میں کوئی کمی واقع ہو جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…