اسلام آباد (احمد ارسلان )دیکھا جائے تو سیاست اور دکانداری بالکل ایک جیسے ہیں ۔ دکاندار چاہے جتنا مرضی خوبصورت ہو ،اگر خوب سیرت نہیں تو اس کے پاس گاہکوں کی ریشو بہت کم ہوگی ۔ اور دوسری طرف ایک عام سی شکل و صورت والا آدمی جو اپنے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ سجائے رکھتا ہے اس کی دکان گاہکوں کی پہنچ سے دور بھی ہو تو بھی سب وہیں جانا چاہتے ہیں ۔ سیاست بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔ عوام سیاستدان کی صورت نہیں سیرت دیکھتی ہے اور اس حوالے سے آج کے دور میں آنکھیں بند کرکے اگر سوچا جائے تو بس ایک ہی نام ذہن میں آتا ہے ،
جی ہاں ! آپ جسٹن ٹروڈو ہیں ۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو جنہیں دنیا بھر میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد ، بچے اور بوڑھے بھی بے پناہ چاہتے ہیں ۔ ان کی ایک جھلک دیکھنے کو ہر کوئی بے تاب رہتا ہے اور کیوں نہ ہو کہ جب وہ ہیں ہی اتنے ملنسار ۔ لبرل پارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کینیڈا کے آنجہانی وزیر اعظم پیئیر ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔ آپ اپنی نیک دلی ، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے کیلئے مشہور ہیں اور اس کے ساتھ وہ ایک خدا ترس انسان بھی ہیں ۔ دنیا بھر میں کہیں بھی، کسی پر بھی ظلم ہو کسی اور کا بیان آئے یا نہ آئے جسٹن ٹروڈو لازماً اپنا موقف دیتے ہیں ۔ ان کی تصاویر یوں تو سب ہی بہت خوبصورت ہیں تاہم ان کی چند تصاویر جو پاکستان میں بے حد پسند کی جا رہی ہیں وہ ان کی شلوار قمیض پہنے مسجد میں بریانی کھاتے ہوئے کی ہیں۔تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح جسٹن ٹروڈو مسلمانوں کے ساتھ گھل مل گئے ہیں اور مسجد کا مکمل احترام ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے باادب ہو کر دوسرے مسلمانوں کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔اپنی فتح کو کینیڈا کی مسلمان کمیونٹی کے ساتھ سیلیبریٹ کرنے کی یہ تصاویر واقعی یادگار ہیں ۔قارئین آپ کو اگر یاد ہو تو شام میں گزشتہ کئی سالوں سے خانہ جنگی جاری ہے جس کے باعث اب تک خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، لاکھوں افراد ہجرت پر مجبور ہیں اور سمندر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش میں سینکڑوں افراد سمندر کی نذر ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال سمندر کنارے ملنے والی شامی بچے ایلان کردی کی لاش نے دنیا بھر کی عالمی طاقتوں کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔ایسا ہی کچھ جسٹن ٹروڈو کے ساتھ ہوا جو ٹی وی شو کے دوران شامی متاثرین کی داستان سن کر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے، کینیڈین وزیراعظم سے گفتگو کے دوران شامی متاثرین کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے جہاز سے باہر قدم رکھا تو سب سے پہلے جس شخص سے انہوں نے ہاتھ ملایا وہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو تھے اور انہوں نے صرف دو الفاظ کہے
’’ ویلکم ہوم‘‘ اپنے ہی گھر میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔شامی متاثرین کا کہنا تھا کہ یہ الفاظ کسی ایسے شخص کے لیے جو اپنا گھر چھوڑ کر آرہا ہو، وہ بھی ایسا گھر جہاں جنگ جاری ہو بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ان الفاظ کے بعد ہمیں کینیڈا آنے پر فخر محسوس ہوا۔ قارئین کیلئے شاید تعجب کی بات ہو کہ جسٹن ٹروڈو اور قائد اعظم کی تاریخ پیدائش ایک ہی ہے ۔