ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’خادم پنجاب زیورتعلیم پروگرام ‘‘کاآغازکردیاگیا

datetime 15  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف ’’خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام‘‘ کے اجراءکے حوالے سے ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران انتہائی جذباتی دکھائی دیئے اور اپنی تقریر کے آغاز میں قوم کی عظیم بیٹیوں کے خاندانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور تقریر کے دوران ان کی آواز بھر آئی۔ وزیراعلیٰ نے اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ بشریٰ کو خدمت کارڈ دیتے ہوئے پوچھا کہ اس کے والد کیا

کرتے ہیں جس پر اس نے بتایا کہ میرے والد اس دنیا میں نہیں اور ہم تین بہنیں ہیں اور بڑی مشکل سے گزارہ ہوتا ہے جس پر وزیراعلیٰ نے بشریٰ کو سٹیج پر بلا کر اپنے ساتھ صوبائی وزیرسکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد کی نشست پر بٹھایا اور اس کے سر پر پیار دیا، بشریٰ تقریب کے اختتام تک وزیراعلیٰ کے ساتھ نشست پر موجود رہیں۔ وزیراعلیٰ نے خدمت کارڈ کے ذریعے تعلیمی وظیفہ حاصل کرنے والی اوکاڑہ کی طالبہ حیا بتول اور دیگر طالبات کے سر پر پیار دیا اور ان کی ہمت اور عزم کی داد دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی عظیم بیٹیوں حیا بتول اور بشریٰ نے اپنے حالات کاذکر کیا ہے کہ کس طرح ان کے خاندان زندگی کے بے رحم تھپیڑوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے جن بیٹیوں کو خدمت کارڈ دیئے ہیں، میں نے ان سے پوچھا ہے کہ ان کے والد کیا کرتے ہیں۔ اکثر کے والد محنت کش ہیں اور عزت کے ساتھ روزگار کماتے ہیں لیکن کم وسیلہ ہونے کے باوجود وہ عظیم پاکستانی ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی کسی کا حق نہیں مارا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ایک انتہائی قابل احترام خاتون اور ایک صاحب نے مجھے مشورہ دیا کہ بچیوں کو تعلیمی وظائف نہ دیئے جائیں کیونکہ اس سے انرولمنٹ نہیں بڑھے گی۔ میں نے ان سے پوچھا آپ کے کتنے بچے ہیں اور وہ کار میں سکول جاتے ہیں یا بس میں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے کار میں سکول جاتے ہیں۔

میں نے پوچھا آپ کے بچے محل میں رہتے ہیں یا کچے گھر میں؟ جس پر انہو ں نے کہا کہ محل تو نہیں لیکن اچھے گھر میں رہتے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کے بچے اپنا کام خود کرتے ہیں یاملازم؟ جس پر انہو ں نے کہا کہ ملازم کرتے ہیں۔ اس پر میں نے کہا کہ قوم کی عظیم بیٹیوں کے تعلیمی اخراجات کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں کیونکہ اشرافیہ کے بچوں کو علم نہیں کہ عام آدمی کے بچے کس طرح گزربسر کرتے ہیں، ان کیلئے تو سکول یونیفارم، جوتے، جرابیں اور دیگر ضروریات پوری کرنا بھی ایک چیلنج ہوتا ہے۔ میں نے کہا کہ آپ اپنی دولت سے ان بچیوں کیلئے گاڑیاں نہیں تو موٹر بائیکس ہی لے دیں۔ میں تعلیمی وظائف کیلئے 6 ارب روپے نہیں دیتا اور اس سے کوئی کینسر ہسپتال بنا دیتا ہوں جس پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے دوران اشرافیہ کی لوٹ مار پر سخت تنقید کی اور پاکستان کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں اور انشاء اللہ پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…