نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)آپ نے سناہوگاکہ تاریخ خود کودہراتی ہے لیکن اب یہ بات اس وقت سچ ثابت ہوئی جب روس نے اپنے سکھوئی 35 طیارےفروخت کرنےکےلئے بھارت سےپاکستان سے دوستی کابلیک میلنگ کاہتھیاراستعمال کیا۔اس بات کاانکشاف ایک بھارتی دفاعی تجزیہ کارنے کیا۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کاررانیش راجن نے ایک غیرملکی خبررساں ادارے IDRW NEWS NETWORKسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جب بھارت اورروس کے تعلقات 90کی دہائی میں اپنے عروج پرتھےاوربھارت نے روس کی سکھوئی 27طیارے خریدنے کی پیش کش مستردکردی تھی تواس وقت روس نے پاک فضائیہ کو سکھوئی 27طیاروں کے بارے میں بات چیت شروع کردی تھی جس کوبعد میں اس منصوبے کوروس نے 30ایم کے آئی کانام دے دیاتھااورپاکستان نے بھی یہ طیارے خریدنے سے انکارکردیاتھاکیونکہ بھارت کاروس پراثرورسوخ زیادہ تھااوریہی بات روس اپنے طیارے پاکستان کوفروخت کرنے کےلئے کہہ رہاتھا۔رانیش نے مزید بتایاکہ پاک فضائیہ کوروسی طیارے اوردیگربھارتی ہتھیاراستعمال کرنے کاکوئی تجربہ اس لئے نہیں ہے کیونکہ پاکستان نے پھرروس سے اس طرح کے ہتھیارکبھی بھی نہیں خریدے بلکہ وہ اپنے دوست چین سے یہی طیارے اورٹیکنالوجی نہایت ہی سستی حاصل کرکے اپنے دفاع کومضبوط بناچکاہے اگرروس سے سودے طے پابھی جاتے توپاکستان کی دفاعی صلاحیت وہ نہ ہوتی جوکہ آج اس کے پاس موجود ہے جبکہ چین کی طرف سے پاکستان کودی جانے والی ٹیکنالوجی روس کے فراہم کردہ ہتھیاروں سے کئی گنابہترین ہے ۔بھارتی دفاعی ماہر نے بتایاکہ اب بھارت کوطیارے بیچنے کےلئے روس اپنے پاکستان کے ساتھ تعلقات کودبائوکےلئے استعمال کررہاہے جیسے ان نے پاکستان کے ساتھ فوجی سازوسامان فروخت کرنے کےلئے بھارت سے دوستی کرکے استعمال کیاتھاکیونکہ اب پاکستان کواس طر ح کی کم درجے کی ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے ۔