حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں بغداد میں ایک امیر شخص رہتا تھا جس کی بیوی بہت خوبصورت اور پری چہرہ تھی۔ اس عورت کو اپنے حسن و جوانی پر بہت ناز تھا ایک دفعہ وہ بناؤ سنگھار کرتے ہوئے آئینے میں اپنے آپ کو دیکھ کر بہت فخر سے کہنے لگی کہ دنیا میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہوگا
جو مجھ دیکھ لے اور میرے طمع نہ کرے خاوند نے کہا کہ اور تو مجھے کسی کا پتہ نہیں لیکن حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ پر یہ اعتماد ضرور ہے کہ وہ تمہیں دیکھ کر بھی تمہاری چاہت نہ کریں گے ۔ بیوی نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو میں آزمالیتی ہوں یہ گھوڑا اور یہ گھوڑے کا میدان ۔ دیکھ لیتی ہوں کہ حضرت جنید کتنے پانی میں ہیں ۔ خاوند نے اسے اجازت دے دیوہ عورت حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک مسلئہ پوچھنے کے بہانے حاضر ہوئی ۔ خوب بن سنور کر آئی تھی اور مسلئہ پوچھتے ہوئے اس نے اچانک اپنا نقاب کھول دیا حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کی اس کے چہرے پر اچانک نظر پڑی تو انہوں نے فورا” نظر جھکا لی اور زور سے اللہ کے نام کی ضرب لگائی ، یہ ضرب اس عورت کے دل میں پیوست ہوگئی وہ چپ چاپ وہاں سے واپس آگئیگھر واپس آئی تو دل کی حالت بدل چکی تھی سارے ناز نخرے ختم ہوگئے ساری زندگی ہی بدل گئی ، سارا دن قران مجید کی تلاوت کرتی اور رات کو مصلے پر کھڑی ہوجاتی اور نوافل پڑھتی ۔ اللہ کے ڈر اور محبت کی وجہ سے روتی رہتی اور آنکھوں سے آنسو جاری رہتےاس عورت کا خاوند کبھی کبھی کہا کرتا کہ حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ نے تو میری بیوی کو میرے کام کا نہ چھوڑا