اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) امریکہ کے جنوبی کوریا میں میزائل شکن دفاعی نظام جو کہ ایک ایسا اقدام ہے جو خطے کو مزید تقسیم کرسکتا ہے ، اسلحہ کی نئی دوڑ شروع کر سکتا ہے اور جزیرہ نما کوریا کو غیرایٹمی علاقہ قراردینے کی امیدوں کو خاک میں ملا سکتا ہے پر امریکہ کے اصرار کے پیش نظر شمال مشرقی ایشیاء4 میں نئی سرد جنگ کا خطرہ بڑے پیمانے پر منڈلا رہا ہے ،جنگ عظیم دوم کے فوری بعد امریکی قیادت میں مغربی بلاک نے عالمی بالا دستی کو یقینی بنا نے اور سرمایہ دارانہ نظام کے پھیلاؤ اور اس کی اقدار کودنیا بھر میں قائم کرنے کو یقینی بنا نے کے پیش نظر جنگ کے بعد عالمی نظام ڈکٹیٹ کرانے اور سویت یونین کو محدود کرنے کی کوشش کی ، محاذ آرائی کے چار عشروں کے بعد دنیا کی بیشتر اقوام کو دو بڑی طاقتوں کے درمیان جدوجہد کی حمایت کرنے یا بھاری قیمت ادا کرنے پر مجبور کیا ،یہ قیمت بھرپور گرم جنگ سے کم نہیں ہے ، سویت یونین کے زوال کے بعد قریباً تین دہائیوں میں امریکہ جو کہ روئے زمین پر انتہائی طاقت ور ملک ہے ۔
شمال مشرقی ایشیاء کو دوبارہ تنازعات ، افراتفری اور ناراضگیوں میں الجھانے کا خطرہ بنا ہوا ہے۔اوباما انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ میزائل شکن دفاعی نظام جنوبی کوریا کو اس کے ہمسایہ ملک ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا ( ڈی پی آر کے ) سے لاحق سلامتی کے معتدبہ خطرے کا دفاع کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتا ہے ،خطے میں اپنی فوجی قوت اور اتحاد کو مستحکم بنا کر امریکہ جزیرہ نما کوریا پر 38ویں پیرارل کے دونوں اطراف دو متنازعہ کیمپ پیدا کر رہا ہے اور ایسی کسی امید کو ختم کررہا ہے کہ خطے کے جوہری مسئلے کو سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ، اس کے پیش نظر واشنگٹن اورسیؤل کو انتہائی احتیاط کے ساتھ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے بشرطیکہ دیگر کسی غلط فیصلے کا نتیجہ اتنا خطرناک نکل سکتا ہے جس پر قابو پانا مشکل ہو گا۔
بڑی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلانے لگا ماہرین نے سر جوڑ لئے۔۔مستقبل کیا ہوگا؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں