لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی عدالت نے قتل کے الزام میں 20 سال سے قید شخص کے خلاف الزام جھوٹا ثابت ہونے پر اسے ایک کروڑ ڈالر (ایک ارب روپے) کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو لاس اینجلس کاؤنٹی کی جانب سے ادا کی جائے گی۔امریکی شہری فرانسسکو کاریلو کو 16 سال کی عمر میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی لیکن 2011 میں واردات کے عینی شاہدین اپنے اس بیان سے مکر گئے تھے کہ واردات کے وقت پستول فرانسسکو کے ہاتھ میں تھی اور وہ قاتل کا چہرہ بھی نہیں دیکھ سکے تھے۔ عینی شاہدین نے اپنے بیانات عدالت میں ریکارڈ کرائے۔ اس کے بعد فرانسسکو نے پولیس کے خلاف مقدمے کی درخواست دیتے ہوئے کہا کہ ایک افسر نے عینی شاہد پر زور دیا تھا کہ وہ فرانسسکو کی تصویر کی جانب اشارہ کرے اور اسے قاتل قرار دے، عدالت میں اس عینی شاہد نے یہ اعتراف بھی کر لیا کہ اسے مختلف تصاویر میں سے مجرم کو پہچاننے کے عمل میں ایک پولیس افسر نے مداخلت کی تھی جس کے بعد فرانسسکو کو سزا سنا دی گئی تھی۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فرانسسکو نامی مذکورہ شخص پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر اس کی رہائی کے احکامات جاری کر دیئے۔ عدالت نے محکمہ پولیس کو مذکورہ شخص سے معافی مانگنے کا حکم دیتے ہوئے اسے ایک کروڑ ڈالر ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔