بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

اسلامی نظریاتی کونسل پرشرمناک الزام عائد، تحلیل کرنے کی سفارش 

datetime 28  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذمہ دار اسلامی نظریاتی کونسل کو قرار دیتے ہوئے اسے تحلیل کرنے کی سفارش کردی۔سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں کمیٹی نے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں معافی کا سلسلہ ختم کیا جائے تاکہ ملزمان کو سزا یقینی بنائی جاسکے۔کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ غیرت کے نام پر قتل جیسے مقدمات میں قصاص اور دیت کے اسلامی قانون کا اطلاق نہ کیا جائے جب کہ غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں ریاست کو مدعی بننا چاہیے۔کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کی متنازع سفارشات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عورتوں پر تشدد کی ذمہ دار اسلامی نظریاتی کونسل خود بھی ہے۔کمیٹی نے کہا کہ عورتوں کے خلاف سفارشات سے عام لوگوں میں منفی سوچ پیدا ہوتی ہے، کونسل کے ارکان جدید زمانے کی قانون سازی سے لاعلم ہیں۔نسرین جلیل نے اس حوالے سے موقف اختیار کیا کہ ریپ کیسز میں ڈی این اے کو بطور شہادت قبول نہ کرنا دقیانوسی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی خواتین سے متعلق سفارشات عقل سے ماورا ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی مدت پوری ہوچکی ہے بہتر ہے اسے ختم کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کونسل کی آئینی حیثیت کے بارے میں وزارت قانون کو خط لکھیں گے،قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواتین ارکان کے خلاف نازیبا گفتگو بھی قابل مذمت ہے، خواتین کے بارے میں نازیبا باتیں کرنیو الے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے خواتین مخالف اقدامات اور ان پر تشدد کو جائز قرار دینے سے عورتوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ کونسل کی سفارشات نے معاشرے میں خواتین کیخلاف منفی تاثر پیش کیا اور ان کیخلاف تشدد پر اکسایا، ان سفارشات نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 1997 میں جب کونسل نے اپنا کام مکمل کرلیا تو اب اس کے برقرار رہنے کی کوئی وجہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک کونسل جو تنازعات میں گھری ہوئی ہوئے اسے کام جاری نہیں رکھنا چاہیے، کونسل لڑکیوں کی شادی کیلئے مقررہ کم سے کم عمر کو بھی غیر اسلامی قرار دے چکی ہے۔علاوہ ازیں فرحت اللہ بابر نے فوجی عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کیلئے مبصرین کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ فوجی عدالتوں میں کیا ہوتا ہے، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے ارکان کو فوجی عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کی اجازت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کسی ملزم کو کن جرائم کی بنیاد پر سزائے موت دی گئی اور اس سلسلے میں فوجی ترجمان کی جانب سے پریس ریلیز بھی جاری ہونی چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…