برلن/دمشقٍ(مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے شہر حلب کے مختلف علاقوں میں سرکاری فضائیہ کی بمباری میں عام شہریوں اور بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے۔دوسری جانب حلب اور نواح میں باغیوں اور سرکاری افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جب کہ جھڑپوں میں 70 باغی مارے گئے ،درایں اثناء شامی حکومت نے کہا کہ شمالی شام میں فرانسیسی اور جرمن فورسز موجود ہیں لیکن جرمنی نے اس الزام کی تردید کی ہے،غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کی سرکاری فضائیہ کی جانب سے حلب کے مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے جن میں باغیوں پر بیرل بم گرائے اور گولہ باری کی گئی اور اس کے نتیجے میں عام شہریوں، خواتین اور 2 بچوں سمیت مجموعی طور پر 34 افراد ہلاک ہوگئے۔خبر ایجنسی کے مطابق فضائیہ نے سالہن، فردوس، جسر الحق ،صلاح الدین، سکورے، ملاح اور کوسٹیلو کے علاقوں میں بمباری کی۔دوسری جانب حلب اور نواح میں باغیوں اور سرکاری افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جب کہ جھڑپوں میں 70 باغی مارے گئے ،برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی کہ حکومت نواز جنگجوؤں نے شامی اور روسی فضائیہ کی مدد سے حلب شہر کے جنوب مغرب میں واقع دو دیہات زیتن اور خالصہ کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔درایں اثناء شامی حکومت نے کہا کہ شمالی شام میں فرانسیسی اور جرمن فورسز موجود ہیں لیکن جرمنی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔شام کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ حکومت عین العرب (کوبانی) اور منبج میں فرانسیسی اور جرمن فورسز کی موجودگی کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے وزارت خارجہ کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ شام اس کو اپنی خودمختاری اور آزادی پر ایک ننگی اور بلاجواز جارحیت تصور کرتا ہے۔جرمنی کی وزارت دفاع نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ شمالی شام میں جرمن اسپیشل فورسز موجود ہیں۔اس نے کہا ہے کہ اس حوالے سے شامی حکومت کے بار بار کے دعوے درست تھے اور نہ ہوسکتے ہیں۔وزارت کے ترجمان نے کہا کہ ”شام میں جرمنی کی خصوصی فورسز موجود نہیں ہیں۔اس حوالے سے الزام بالکل جھوٹ ہے۔