جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

پورپ پہنچنے والے لاوارث بچوں کی تعداد رواں برس دوگنا سے بھی زیادہ کر چکی ہے، یونیسف

datetime 15  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ بحیرہ روم کا پْر خطر سفر کر کے پورپ پہنچنے والے لاوارث بچوں کی تعداد رواں برس دوگنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے اور ایسے بچوں کو جنسی زیادتی اورجسم فروشی پر بھی مجبور کیا جا رہا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے حوالے سے بتایا ہے کہ اپنی جانوں کو خطرات میں ڈال کر بحیرہ روم سے یورپ آنے والے لاوارث بچوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زائد کا اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے امدادی ادارے نے کہا ہے کہ وہ یونان میں محصور 22 ہزار مہاجر بچوں کی بہبود کے لیے اپنے امدادی کاموں میں تیزی لائے گی۔
ایک تازہ رپورٹ میں یونیسیف نے مہاجرین کے بحران میں بچوں کی اس حالت زار پر انتہائی تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس المیے پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ سفر کے ہر قدم میں خطرات نامی اس رپورٹ میں یونیسیف نے لکھا ہے کہ اٹلی پہنچنے والے ہر دس بچوں میں سے نو بچے اکیلے ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران کم ازکم سات ہزار بچے اس سمندری سفر کے بعد اٹلی پہنچ چکے ہیں۔اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سارہ کرو نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یورپ پہنچنے والے لاوارث بچوں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کے حل میں مدد مل سکے۔ رپورٹ کے مطابق لاوارث مہاجر بچوں کا استحصال کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسے بچے انسانوں کے اسمگلروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں اور ہر اس کام پر مجبور ہو سکتے ہیں، جو انہیں کرنے کو کہا جائے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جو بچہ بھی اطالوی جزیروں پر پہنچا ہے، اس کے پاس سنانے کو انتہائی المناک اور لرزہ طاری کر دینے والی کہانیاں ہیں۔لڑکے ہوں یا لڑکیاں، انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ایسی کئی لڑکیاں بھی ہیں، جو طویل سفر کے بعد جب اٹلی پہنچیں تو وہ حاملہ تھیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…