اسلام آباد (آئی این پی ) بھارت کا نیوکلیئر سپلائی گروپ ( این ایس جی ) میں شامل ہونے کی کوشش پہلے مرحلے میں ہی ناکامی سے دوچار ہو گئی ، گذشتہ دنوں (9جون) نیوکلیئر سپلائر گروپ کا غیر رسمی اجلاس ویانا میں منعقد ہوا جس میں نئے ارکان کی شمولیت کے بارے میں گروپ کے ارکان کی رائے طلب کی گئی تاہم اجلاس میں رکن ممالک کا موقف منقسم رہا اجلاس میں کسی خاص ملک کو نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت دینے کا معاملہ سرے سے ہی زیر غور نہیں آیا کیونکہ اجلاس کے ایجنڈے پر ایس کوئی آئٹم موجود نہ تھا ۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورہ امریکہ کے دورے پر بھارت کو نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بنانے کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس سے بھارت کو توقع پیدا ہو گئی تھی کہ گروپ میں اس کی شمولیت کی تمام رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں تاہم گروپ کے حالیہ اجلاس میں بھارت کا معاملہ سرے سے ہی زیر بحث نہیں آیا جبکہ رکن ممالک کسی نئے رکن کی شمولیت کے بارے میں اختلاف رائے کا شکار ہو گئے اس نیوکلیئر سپلائر گروپ کے اس غیر رسمی اجلاس کی رپورٹ رواں ماہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونیوالے آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی ۔ بی بی سی نے چینی وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا ہے کہ 9جون کو این ایس جی کا غیر رسمی اجلاس منعقد ہوا ، بھارت سمیت کسی بھی ملک کو این ایس جی کا رکن بنانے سے متعلق کوئی ایجنڈ ا نہیں تھا ، وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہونا تھا صرف ارکان سے رائے مانگی گئی تھی ، رائے پر مشتمل رپورٹ رواں ماہ سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔بی بی سی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا گروپ میں نئے ارکان کی شمولیت کے حوالے سے رکن ممالک کے موقف میں اختلاف پایا گیا ۔