لندن (آئی این پی) چین نے خبردار کیا ہے کہ فلپائن مذاکرات کی طرف لوٹ آئے اور علاقے سے باہر کے ممالک چین فلپائن تنازعے میں آگ سے کھیلنا بند کردیں کیونکہ جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں ایک حساس بین الاقوامی صورتحال پیدا ہورہی ہے ، وہاں اب یہ بحث ہورہی ہے کہ کیا چین اس تنازعے میں ثالثی کے فیصلے کو قبول کرتا ہے یا نہیں ، اس نظریے کے حامی یہ کہتے ہیں کہ چین عالمی نظام کے تحت جاری کئے جانے والے فیصلوں کو اہمیت نہیں دے رہا اور وہ علاقے میں امن و سلامتی کی پرواہ نہیں کر رہا لیکن ہم اس نظریے سے اتفاق نہیں کرتے۔ یہ بات برطانیہ میں چین کے سفیر لیو زیاؤ منگ نے اپنے ایک مضمون میں کہی ہے جو یہاں برطانیہ کے معروف اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں میں شائع ہوا ہے ۔چینی سفیر کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ثالثی کا عمل فلپائن کی طرف سے شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد نن شا جزائر اور اس کے ساحلوں پر اس کے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کی کوشش ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چین کے 40جزیرے اور نن شا کے ساحلی علاقوں پر فلپائن اور دیگر ممالک نے غیر قانونی طورپر قبضہ کررکھا ہے جہاں انہوں نے ہوائی اڈے اور اسلحہ کے ذخائر جمع کررکھے ہیں۔چینی سفیر مزید لکھتے ہیں کہ چین نے اب تک بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور دوطرفہ مذاکرات اور صلاح مشورے کی اپیل کی کرتا رہا ہے اور ہم نے ہمیشہ مسائل کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے تاہم اب ظاہر ہورہا ہے کہ فلپائن چین کی صبر و تحمل کی پالیسی کو اس کی کمزوری سمجھتا ہے اور کشیدگی کو ہوا دینے لگا ہے ، وہ نہ صرف چینی جزائر اور اس کے ساحلی علاقوں کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ ثالثی کے ذریعے اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھناچاہتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ثالثی عدالت کو چینی سمندروں کی حدود کے تعین کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور یہ مسائل باہمی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں ۔