جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

صحت کے ملازمین بھی پولیو ویکسین کے خلاف

datetime 12  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لکی مروت:  صرف عام آدمی ہی نہیں محکمہ صحت کے کچھ ملازمین بھی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں۔ بدھ کو ضلع لکی مروت میں ڈپٹی کشمنر احسان اللہ کی زیر صدارت پولیو کے خاتمے کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ کچھ ملازمین کے رویوں کی بدولت محکمہ صحت اورضلعی انتظامیہ کی جانب سے پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی مہم شدید متاثر ہورہی ہے۔ اجلاس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ( ڈی ایس پی) رفیع اللہ خان، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر نیک نواز، ای پی آئی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر حفیظ اللہ، اے ایس ڈی ای او حمید اللہ، ڈسٹرکٹ خطیب مولانا عبد الوہاب اور ڈسٹرکٹ آفیسر فرید خان بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس کے دروان بتایا گیا کہ ڈسٹرکت ہیلتھ آفس میں بطور مالی کام کرنے والا دل نواز، اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے اجتناب برت رہا ہے۔ اسی طرح ولائی شگئی کے بنیادی مرکز صحت کے سربراہ بھی اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ محکمہ صحت کے دو افسران ہاشم اور فرید خان نے حالیہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران اپنے فرائض سرانجام نہیں دیئے۔ انھوں نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے خدشہ نقصِ امن (ایم پی او 3 ) کے تحت محکمہ صحت کے متعدد افسران کو گرفتار کرکے ان کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائے ہیں تاہم مقامی ہیلتھ انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی۔ ای پی آئی کورآرڈینیٹر نے اجلاس کے دوران بتایا کہ عیسیٰ خیل، تجازئی، احمد خیل اور پہاڑ خیل تھل کی یونین کونسلوں میں اس سے قبل چلائی گئی انسدادِ پولیو مہم ناکام ہوگئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں ان یونین کونسلوں میں چلائی گئی پولیو مہم کی ناکامی میں محکمہ صحت کے ملازمین کا ہاتھ ہے، جس میں 421 موبائلوں،47 فکسڈ اور 23 گھر گھر جانے والی ٹیموں نے حصہ لیا اور جس کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 161,754 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانے تھے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 4,325 بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوائے جا سکے، جن میں سے 2,867 بچوں کو ان کے والدین نے قطرے نہیں پلوائے جبکہ 1,458 بچوں تک رسائی نہ ہوسکی۔ تاہم ڈسٹرکٹ میں مقیم شمالی وزیرستان ایجنسی کے 10,967 بے گھر بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائے گئے۔ ڈپٹی کمشنر احسان اللہ نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو ہدایت کی وہ پولیو مہم کی ناکامی کے ذمہ داران کا تعین کریں اور متعلقہ افسران و ملازمین کے خلاف کارروائی کریں۔ انھوں نےمحمکہ صحت کے ان ملازمین و افسران کے نام بھی طلب کیے جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں، تاکہ ان کی گرفتاری کےاحکامات جاری کیے جاسکیں۔ ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ پولیو کے حالیہ کیسز کے انکشاف کے بعد اس حوالے سے مزید بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو قطرے نہ پلوانے والے والدین کو راضی کرنے کے حوالے سے تعینات کیے گئے افسران کو پرکشش تنخواہیں اور مالی مراعات دی گئیں لیکن وہ اطمینان بخش نتائج دینے میں ناکام رہے۔ احسان اللہ نے کہا کہ حکومتی افسران خصوصاً محکمہ صحت کے افسران کے خلاف انسداد پولیو مہم میں غفلت برتنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے ضلع میں پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کے کیسز میں کمی لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…