ایرانی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر انچیف جنرل حسن سلامی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی سطح پر ایران کے خلاف بڑھتی نفرت کے نتیجے میں تہران کے خلاف عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، ایران مستقبل میں کسی بڑی جنگ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔جنرل سلامی نے ایرانی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ ان کے پاس خلیجی پانیوں میں موجود امریکی بحری بیڑوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کسی بھی خطرے اور جنگ کی صورت میں ہم امریکی بیڑوں پر حملہ کرکے انہیں سمندر میں ڈبو دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ \”ایران کو ہمہ وقت ایک عالمی جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔ ہم نے اسی اصول کی بنیاد پر دفاعی اورعسکری حکمت عملی وضع کی اور پاسداران انقلاب کو بھی اسی اصول کا پابند بنایا ہے۔ ہمیں عالمی جنگ کا خطرہ ہے اور اہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں پاسدارن انقلاب کے نائب کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے بحری جنگی بیڑوں سے دنیا کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے لیکن ہمیں ان بیڑوں کا کوئی خوف نہیں ہے۔ ہم ان پر دفاعی حملہ کرکے انہیں تباہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ان بحری بیڑوں پر اتنا کیوں اتراتا پھرتا ہے۔ یہ ہمارے ایک حملے کی مار ہیں۔ ایک بیڑے پر زیادہ سے زیادہ 70 سے 80 لڑاکا طیارے اور 5000 ہزار فوجی اہلکار ہی ہو سکتے ہیں۔ انہیں تباہ کرنا کوئی مشکل نہیں ہے۔جنرل سلامی کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں مگر ہمیں جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جنگ ہوئی تو دشمن کو ہماری دفاعی صلاحیت کا خود ہی اندازہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس آواز کی رفتار سے تیز اڑنے والے اسمارٹ بموں سے لیس ڈرون طیارے موجود ہیں جو دشمن کے جہازوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ امریکی فوجی عہدیدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تہران حکومت اپنے متنازع جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔