کیلیفورنیا(نیوز ڈیسک) ماہرین نے تپ دق ( ٹی بی) کی شناخت کے لیے ایک کم خرچ اور آسان طریقہ ایجاد کیا ہے جو غریب ممالک میں ہزاروں بلکہ لاکھوں جانیں بچانے میں مددگارثابت ہوسکتا ہے۔ جرنل ٹیوبرکلاسس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق یہ سادہ آلہ روایتی اورمہنگی خوردبین (مائیکروسکوپ) کی جگہ لے سکتا ہے۔ ایک جانب تو صرف 7 دن میں یہ ٹی بی کے جراثیم شناخت کرسکتا ہے تو دوسری جانب لیب کے عملے سے اس مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ یہ آلہ کسی پیٹری ڈش میں موجود کمپیوٹرپروگرام سے منسلک ہوکرٹی بی بیکٹیریا کے جراثیم کی شناخت کرسکتا ہے۔واضح رہے کہ ٹی بی کی شناخت کے روایتی ٹیسٹ میں تجربہ گاہ کا عملہ 10 سے 14 روزتک روزانہ جراثیم کی تصویرلیتا ہے کیونکہ اس عمل سے بیکٹیریا کے بڑھنے کا جائزہ لیا جاتا ہے جس میں بہت وقت لگتا ہے۔ پیرومیں واقع کیٹانو ہیریڈیا یونیورسٹی کے ایک ماہرمرکوزمک کہتے ہیں کہ اس آلے سے شناختی وقت کم ہوجاتا ہے اور اس طرح لیب کا عملہ خود ٹی بی کے جراثیم سے متاثرہوسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹی بی کی شناخت کرنے والی تجربہ گاہوں میں غیرمعمولی انتظامات کیے جاتے ہیں۔یہ آلہ خودکار انداز میں پیک کی گئی پیٹری ڈش میں موجود جراثیم کی ازخود تصاویرلیتا رہتا ہے جس کے لیے ایل ای ڈی روشنی اور برقی سینسر کے ذریعے تصویرلی جاتی ہے اور اس عمل کے لیے کسی لینس یا خوردبین کی ضرورت نہیں رہتی اورتصاویر کے ذریعے صرف 7 دن میں ٹی بی کی شناخت ہوجاتی ہے۔ جراثیم پرایک تنی ہوئی پلاسٹک کی تہہ چڑھی ہوتی ہے جو کسی کو متاثر نہیں کرتی۔ اس نظام کو ای پیٹری کا نام دیا گیا ہے جسے کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ ا?ف ٹیکنالوجی نے بنایا ہے اوربلغم کے نمونے کو 60 گنا بڑا کرکے دکھاتا ہے