پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

بچوں کی ویکسین دنیا بھر مہنگی ہو گئی،بین الاقوامی طبی امدادی ادارے پریشان

datetime 20  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔بین الاقوامی طبی امدادی ادارے میدساں ساں فرنتیئر نے ادویات بنانے والی کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کو دی جانے والی ویکسینیوں کی قیمتوں میں کمی کریں۔ادارے نے کمپنیوں سے ان ویکسینوں کی تیاری اور فروخت کے طریقوں میں بھی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ایم ایس ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2001 کے مقابلے میں آج بچوں کو دی جانے والی عام ویکسینیں 68 گنا زیادہ مہنگی ہیں۔ویکسین پالیسی کے لیے تنظیم کی مشیر کیٹ ایلڈر کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں تیار کی جانے والی ویکسینیں زیادہ مہنگی ہیں کیونکہ بازار میں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ادویات موجود نہیں ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ’جب آپ نئی ویکسینوں جیسے نمونیا، اسہال یا سروائیکل کینسر کی ویکسینیوں کی بات کرتے ہیں تو بازار میں ان کے مقابلے میں ادویات نہیں ہیں۔ جیسے نمونیا کی ویکسین صرف گلیکسو سمتھ کلائن اور فائزر بناتی ہیں۔‘جب آپ ان سے حاصل ہونے والے منافعے کو دیکھتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنا منافع کمانا جائز ہے۔ صرف نمونیا کی ویکسین سے ان دونوں کمپنیوں (گلیکسو سمتھ کلائن اور فائزر) نے 19 ارب ڈالر کمائے ہیں۔انھوں نے بازار میں مسابقت کی کمی کو قیمتوں میں زیادتی کی وجہ قرار دیا: ’مناسب مسابقت کے بغیر ہم ان کی قیمتوں میں کمی ہوتی نہیں دیکھتے اور کمپنیاں تو قیمت بڑھائے جا رہی ہیں۔‘کیٹ ایلڈر کا کہنا تھا کہ وہ ادویات کی تیاری کی خلاف نہیں لیکن دوا ساز کمپنیاں ان دواؤں کی تیاری سے بہت زیادہ منافع کما رہی ہیں۔’ہم ان ادویات کی تیاری پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے جن کی ضرورت آنے والے کل میں پڑ سکتی ہے لیکن جب آپ ان سے حاصل ہونے والے منافعے کو دیکھتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنا منافع کمانا جائز ہے۔ صرف نمونیا کی ویکسین سے ان دونوں کمپنیوں نے 19 ارب ڈالر کمائے ہیں۔‘ایم ایس ایف کی مشیر نے کہا کہ اگر دیگر عالمی دوا ساز کمپنیوں کو یہ ویکیسینیں بنانے کی اجازت دے دی جائے تو ان کی قیمت میں ڈرامائی کمی آ سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہمیں چاہیے کہ ان ویکسینوں کی ٹیکنالوجی کو بھارت، انڈونیشیا اور برازیل جیسی معیشتوں تک پہنچایا جائے جہاں انھیں کم قیمت میں تیار کیا جا سکتا ہے، جہاں پیٹنٹ رکاوٹ نہیں ہیں اور جہاں یہ جلد از جلد مارکیٹ میں لائی جا سکتی ہیں۔ اگر ایسا ہو تو ان کی قیمت میں تیزی سے کمی آ سکتی ہے۔‘



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…