بلّیاں دفتری امور میں رکاوٹ کا سبب بھی بنتی ہیں۔ یہ کمپیوٹرز بند کردیتی ہیں، تارچباڈالتی ہیں، دیواروں پر کھرونچے ڈال دیتی ہیں، کاغذات پھاڑ دیتی ہیں، جب بھی کوئی ملنے کے لیے دفترمیں ا?تا ہے تو ان کے بیگ میں گھس جاتی ہیں یا میزوں کے نیچے سوجاتی ہیں۔ اس سب کے باوجود ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ بالکل ڈسٹرب نہیں ہوتے۔
دفتر میں بلّیوں کی موجودگی نے ملازمین کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ کوئی بھی ملازم ان کے بارے میں اپنے ہم کاروں سے اظہار خیال کیے بنا نہیں رہ سکتا۔ اس طرح ملازمین ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں اور ان کے ذہنی و جسمانی دباؤ میں بھی کمی ا?ئی ہے کیوں کہ جب ایک پیاری سے بلی ا?پ کی میز پر بیٹھی ہو تو ا?پ اپ سیٹ ہو ہی نہیں سکتے۔
دفتر میں بلیاں پالنے کے علاوہ انتظامیہ نے ملازمین کو اپنے پالتو جانور ساتھ لانے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ جن ملازمین نے کوئی جانور نہیں پال رکھا کمپنی انھیں ہر ماہ پانچ ہزار ین ’ کیٹ بونس ‘ کی مد میں دیتی ہے تاکہ وہ بلّی پال سکیں۔
فیرے کارپوریشن واحد کمپنی نہیں جو اپنے ملازمین کو اس نوع کی منفرد سہولیات فراہم کر رہی ہو۔ اور بھی کئی کمپنیوں نے ملازمین کو پالتو جانور اپنے ساتھ دفتر لانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ایک کمپنی تو پالتو جانور کی موت پر اس کی ا?خری رسومات کی ادائیگی کے اخراجات بھی برداشت کرتی ہے۔