پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

جاپان نے ملازمین کے تعلقات بہتر بنانے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ لیا،دفتروں میں بلیاں چھوڑ دیں

datetime 20  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
ٹوکیو۔۔۔۔دنیا کے گنجان ترین شہر ٹوکیو میں گھریلو جانور پالنا کسی عیاشی سے کم نہیں۔بات یہ بھی ہے کہ ٹوکیو کے بیشتر اپارٹمنٹس میں جانور پالنے پر پابندی عائد ہے۔ لہٰذا جانور پالنے کے خواہش مندوں کی اپنے پسندیدہ جانور کے ساتھ وقت گزاری کی خواہش کا پورا ہونا ا سان نہیں۔ اسی لیے شہر میں متعدد ’’ کیٹ کیفے‘‘ کْھل گئے ہیں جہاں لوگ بلّیوں کے ساتھ بیٹھ کر گرم و سرد مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیکن یہاں بھی وہ نصف گھنٹہ گزار سکتے ہیں۔ چناں چہ اپنے پسندیدہ جانور کی ہمراہی میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی خواہش تشنہ رہ جاتی ہے۔اسی بات کے پیش نظر ایک جاپانی کمپنی کی انتظامیہ کو اپنے ملازمین کی تشنگی دور کرنے کا خیال ا یا۔ چناں چہ کمپنی کے دفاتر میں بلّیاں لاکر چھوڑ دی گئیں۔ فیرے کارپوریشن انٹرنیٹ پر مختلف خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔ اس کے مرکزی دفتر میں اب ملازمین کے علاوہ پیاری پیاری بلّیاں بھی مٹرگشت کرتی اور مختلف جگہوں پر براجمان نظر ا تی ہیں۔ انھیں کسی ایک کمرے تک محدود نہیں کیا گیا۔ وہ ا زادانہ جہاں چاہے ا جا سکتی ہیں۔کمپنی کے اس اقدام میں اس کا اپنا مفاد بھی پوشیدہ ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ جب سے بلیاں دفتر میں ا?ئی ہیںِ ان کا ذہنی و جسمانی دباؤ ( اسٹریس) کم ہوا ہے۔ فیرے کارپوریشن کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملازمین کی کارکردگی میں بھی بہتری ا?ئی ہے۔
بلّیاں دفتری امور میں رکاوٹ کا سبب بھی بنتی ہیں۔ یہ کمپیوٹرز بند کردیتی ہیں، تارچباڈالتی ہیں، دیواروں پر کھرونچے ڈال دیتی ہیں، کاغذات پھاڑ دیتی ہیں، جب بھی کوئی ملنے کے لیے دفترمیں ا?تا ہے تو ان کے بیگ میں گھس جاتی ہیں یا میزوں کے نیچے سوجاتی ہیں۔ اس سب کے باوجود ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ بالکل ڈسٹرب نہیں ہوتے۔

دفتر میں بلّیوں کی موجودگی نے ملازمین کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ کوئی بھی ملازم ان کے بارے میں اپنے ہم کاروں سے اظہار خیال کیے بنا نہیں رہ سکتا۔ اس طرح ملازمین ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں اور ان کے ذہنی و جسمانی دباؤ میں بھی کمی ا?ئی ہے کیوں کہ جب ایک پیاری سے بلی ا?پ کی میز پر بیٹھی ہو تو ا?پ اپ سیٹ ہو ہی نہیں سکتے۔
دفتر میں بلیاں پالنے کے علاوہ انتظامیہ نے ملازمین کو اپنے پالتو جانور ساتھ لانے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ جن ملازمین نے کوئی جانور نہیں پال رکھا کمپنی انھیں ہر ماہ پانچ ہزار ین ’ کیٹ بونس ‘ کی مد میں دیتی ہے تاکہ وہ بلّی پال سکیں۔
فیرے کارپوریشن واحد کمپنی نہیں جو اپنے ملازمین کو اس نوع کی منفرد سہولیات فراہم کر رہی ہو۔ اور بھی کئی کمپنیوں نے ملازمین کو پالتو جانور اپنے ساتھ دفتر لانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ایک کمپنی تو پالتو جانور کی موت پر اس کی ا?خری رسومات کی ادائیگی کے اخراجات بھی برداشت کرتی ہے۔

 



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…