لاہور (نیوز ڈیسک) امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف اتحاد وقت کا تقاضا ہے ۔ پاکستان ، سعودی عرب کا دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف دیگر ممالک کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کا فیصلہ امت مسلمہ کو انتشار سے نکالنے میں مدد دے گا۔ سعودی وزیر خارجہ اور نائب ولی عہد کا دورہ پاکستان سے پاکستان عرب دنیا تعلقات میں مزید استحکام پیدا ہوا ہے ۔ یہ بات پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے ایک بیان میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل سعودی قیادت کے پاکستان کے دوروں کو پاکستان سعودی عرب تعلقات میں استحکام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور آرمی چیف اور وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے سعودی عرب کی سلامتی و استحکام کیلئے مکمل تعاون اور 34 ممالک کے اتحاد کی حمایت ملت اسلامیہ کی مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے ایک بہتر قدم ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور عرب ممالک کے تعلقات پاکستانی قوم کی امنگوں کے مطابق ہیں، کسی ملک یا گروہ کو اس سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت کی طرف سے ایران کے ساتھ کسی بھی صورت جنگ نہ کرنے کا اعلان ایک درست اور مثبت سمت قدم ہے۔ ایران کو بھی چاہیے کہ وہ تصادم کا رستہ اختیار کرنے کی بجائے اسلامی دنیا کے جائز مطالبات پر غور کرے اور شام سے لے کر یمن تک مسلم ممالک کے اندر مداخلتوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ انتہاءپسند اور دہشت گرد تنظیمیں مسلم نوجوانوں کو ذہنی اور فکری طور پر یرغمال بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ علماءاسلام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوان نسل کی قرآن و سنت کی روشنی میں صحیح رہنمائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل عالم اسلام کے مذہبی رہنماﺅں کے ساتھ رابطہ میں ہے اور 10 فروری کو اسلام آباد میں ہونے والی پیغام اسلام کانفرنس دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف ملت اسلامیہ اور عالمی دنیا کیلئے واضح مو¿قف پیش کرے گی۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل کی جدوجہد بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے درمیان مکالمہ کی راہ کو ہموار کرنا ہے۔