اسلام آباد(نیوزڈیسک)میزائل اور بموں سے اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنانا لڑاکا طیاروں کے لیے عام سی بات ہے اور اب جدید ٹیکنالوجی اس تاریخ کو بدل رہی ہے اور امریکا میں لیزر سے حملہ آور ہونے اور اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنانے والے طیارے کو تیار کرنے کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔امریکی فضائیہ کی ریسرچ لیبارٹری کے مطابق لیزر لڑاکا طیاروں پر بڑی تیزی سے کام جاری ہے اور انہیں 2020 تک میدان میں اتار دیا جائے گا۔ فضائیہ کی ریسرچ لیبارٹری کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ یہ طیارے جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہوں گے اور امریکی ترقی کا منہ بولتا ثبوت بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیزر ہتیھاروں سے لیس بڑے طیارے کئی سال سے منصوبے کا حصہ تھے لیکن اس کے راستے میں سب سے بڑی مشکل چھوٹی، درست اور طاقتور شعاعوں کو تخلیق کرنا تھا، جی فورس اور قریبی سپر سونک طیاروں کی رفتار اسے اور بھی مختلف بنا رہی تھی لیکن ان پر قابو پایا جا رہا ہے اور آئندہ 5 سال میں اس مسئلے کا حل نکال کر یہ طیارہ تیار ہوجائے گا۔
امریکی فضائیہ کے چیف انجینئر کے مطابق اس کے علاوہ اسٹار ٹریک طرز کے بلبلے نما شیلڈ بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس میں ایک بلبلہ نما شیلڈ 360 ڈگری پر فائٹر جیٹ کے گرد چکر لگائے گی اور اس کی جانب آنے والے کسی بھی میزائل یا دوسرے ہتھیار کو تباہ کردے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ اس طرح کی شیلڈ بنانے کےلیے ”ٹوریٹ“ کی ضرورت ہوتی ہے جو جیٹ کے ایرو ڈائنا مکس میں مداخلت نہیں کرتی جب کہ اس ٹوریٹ کا اس لیبارٹری میں کامیاب تجربہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے اور اسے بھی تیار کرنے پر کام جاری ہے۔ امریکی فضائیہ کے کمانڈر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ اس لیزر لیس طیارے کا ابتدائی ٹیسٹ آئندہ ایک سے دوسال میں کردیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیزر اور روایتی ہتھیاروں کے امتزاج سے لیس یہ طیارے آئندہ 20 سے 25 سال میں فضائی جنگ کا نقشہ ہی بدل ڈالیں گے۔
لیزر ہتھیار کیسے کام کریں گے؟ اس کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی فضائی حکام کا کہنا تھا کہ طیارے میں نکلنے والی لیزرز کی توجہ اپنے ٹارگٹ پر ہوگی اور جیسے ہی یہ اپنے ٹارگٹ سے ٹکرائی گی اسے اتنا شدید گرم کردیں گی کہ وہ طیارہ گرماہٹ سے جل کر تباہ ہوجائے گا۔