اسلام آباد۔۔۔۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں کی طرح پشاور میں آج سکول دوبارہ سے کھل گئے ہیں۔پشاور شہر میں انتظامیہ کے مطابق شہر میں سکیورٹی کے انتظامات تقریباً مکمل ہیں۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی ار کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف آرمی پبلک سکول پشاور میں موجود تھے جہاں انھوں نے بچوں کا استقبال کیا۔بیان کے مطابق جنرل راحیل نے کہا کہ ’تمام بچے ہائی سپرٹس میں ہیں اور اس قوم کو شکست نہیں دی جاسکتی‘۔تاہم شہر میں عوام میں سکولوں کی سکیورٹی کے حوالے سے ملے جلے تاثرات پائے جاتے ہیں اور بظاہر والدین سکول کھلنے سے چند گھنٹے پہلے تک اس مخمصے میں تھے کہ آیا بچوں کو سکول بھیجا جائے کہ نہیں۔ان میں سے بعض والدین کے مطابق وہ پیر کو پہلے اپنے بچوں کے سکول میں جائیں گے اور اگر وہ وہاں سکیورٹی کے انتظامات سے مطمئن ہوئے تو پھر اگلے روز یعنی منگل کو اپنے بچوں کو سکول بھیجیں گے۔دوسری جانب 16 دسمبر کو طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک سکول کو دوبارہ کھولنے کے انتظامات مکمل کیے جا چکے ہیں۔ سکول کے اطراف میں سکیورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور رات کے وقت سکول کی جانب جانے والے راستے وارسک روڑ کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔اس کی وجہ سے عام رائے یہ پائی جاتی ہے کہ آج سکول کو بہتر حفاظتی انتظامات کے بعد دوبارہ کھولنے کی تقریب میں کسی اعلیٰ شخصیت کی شرکت متوقع ہے۔اس وقت پشاور بورڈ کے ساتھ منسلک سکولوں کی تعداد ساڑھے بائیس سو کے قریب ہے اور ان میں سے جنھوں نے نئے سکیورٹی انتظامات مکمل کیے ہیں، جس میں اضافی سکیورٹی، خاردار تاریں، کیمرے وغیرہ شامل ہیں، ان کی تعداد 1400 ہے صرف وہ سکول کھلے ہیں۔تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی
اس سے قبل خیبر پختونخوا میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پشاور بورڈ کے ساتھ منسلک سکولوں کی تعداد ساڑھے بائیس سو کے قریب ہے اور ان میں سے جنھوں نے نئے سکیورٹی انتظامات مکمل کیے ہیں، جس میں اضافی سکیورٹی، خاردار تاریں، کیمرے وغیرہ شامل ہیں، ان کی تعداد 1400 ہے صرف وہ سکول کھلے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پیر کی صبح چھ بجے سے پشاور شہر میں پولیس اہلکار سکولوں کے باہر چکر لگانا شروع کر دیں گے اس کے علاوہ سکولوں کی بسوں میں بھی سکیورٹی گارڈ تعینات ہوں گے۔
شوکت یوسفزئی کے مطابق سکیورٹی کے یہ تمام اقدامات دوبارہ سکولوں میں چھٹی کے وقت کیے جائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی سے متاثرہ پشاور شہر میں پیر کو پولیس کی تمام نفری کو اگر سکولوں کی حفاظت پر لگا دیا جائے گا تو باقی عوامی مقامات کا کیا بنے گا؟
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ نفسیاتی جنگ ہے اور اس میں عوام کو بھی اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مکمل ساتھ دینا ہو گا۔
پاکستان بھرکے سکول دوبارہ سے کھل گئے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں