اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

پرویز مشرف حملہ کے تین مجرمان کی پھانسی سے متعلق درخواست پر وفاق کو نوٹس

datetime 9  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی۔۔۔ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف پر حملہ کرنے کے تین مجرمان کی پھانسی سے متعلق دائر درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو 12 جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
مجرمان کے وکیل کا کہنا ہے کہ جب کسی مقدمے میں نیا قانونی نکتہ سامنے آجائے تو اس کے بعد سزا پر عمل درآمد روک دیا جاتا ہے۔
سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر 2003 میں راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چیچی میں ہونے والے پہلے حملے کے الزام میں پاکستانی فضائیہ کے تین اہلکاروں سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔گرفتار ہونے والوں میں سینیئر ٹیکنیشن خالد محمود، نوازش علی، نیاز محمد اور ایک سویلین مشتاق احمد شامل تھے۔نیاز محمد کو چند روز پہلے پشاور کی جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔لاہور ہائی کورٹ کے جج قاضی امین نے اس درخواست کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام رحیم نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں قصاص اور دیت کا قانون موجود ہے اور اس مقدمے میں کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق بھی نہیں ہوئی تو پھر کیسے اْن کے موکلوں کو اْس وقت کے صدر پرویز مشرف پر حملہ کرنے کے الزام میں پھانسی دی جا سکتی ہے۔اس حملے میں پرویز مشرف سمیت کوئی شخص ہلاک یا زخمی بھی نہیں ہوا تو پھر یہ کیسا جرم ہے جس کی سزا موت سنائی گئی ہے۔ قانون میں سازش تیار کرنے کی سزا بھی دس سال سے زیادہ نہیں ہے جبکہ میرے موکل گذشتہ 11 برس سے جیلوں میں قید ہیں۔
انعام رحیم
اْنھوں نے کہا کہ اْن کے موکلوں کو سابق فوجی صدر پر حملوں کی سازش تیار کرنے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔انعام رحیم کا کہنا تھا کہ اس حملے میں پرویز مشرف سمیت کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تو پھر یہ کیسا جرم ہے جس کی سزا موت سنائی گئی ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ قانون میں سازش تیار کرنے کی سزا بھی دس سال سے زیادہ نہیں ہے جبکہ اْن کے موکل گذشتہ 11 برس سے جیلوں میں قید ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ ان کے موکلوں کو سنے بغیر ہی اس مقدمیکا فیصلہ سنا دیا گیا جبکہ اْن کی اپیلیں بھی اس وقت کے ایئر وائس مارشل شاہد لطیف نے مسترد کر دیں، حالانکہ اْنھوں نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی نہیں لکھا کہ وہ کس کی اپیلیں مسترد کر رہے ہیں۔عدالت نے اس درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔اْدھر راولپنڈی کی جیل انتظامیہ نے اس مقدمے میں پاکستانی فضائیہ کے سینیئر ٹیکنیشن خالد محمود سے جمعے کے روز اْن کے اہلخانہ کی آخری ملاقات بھی کروا دی ہے جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اْنھیں کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک اْنھیں پھانسی روکنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…