جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو فیصلہ متوقع

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد – رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے ملک میں موبائل فونز پر عائد پی ٹی اے کے بھاری ٹیکس کے خلاف ایک وسیع مہم شروع کر دی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھی خط لکھ کر بتایا کہ یہ ٹیکس غیر معقول حد تک بڑھ گئے ہیں اور لاکھوں پاکستانی، خاص طور پر کم آمدنی والے صارفین، کے لیے اسمارٹ فون خریدنا مشکل یا ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔

نجی نیوز ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ انہیں یہ مہم اس وقت شروع کرنے کا خیال آیا جب حال ہی میں انہوں نے دو موبائل فون خریدے، جن میں سے ایک تحفے میں تھا جبکہ دوسرے پر انہیں تقریباً پانچ لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا پڑا، جو ان کے بقول گاڑی کے ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بھاری ٹیکس عوام کی قوتِ خرید پر منفی اثر ڈال رہے ہیں، اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اگرچہ سالانہ 40 ارب ڈالر بھیجتے ہیں، پھر بھی وہ ملک میں موبائل فون مناسب ٹیکس کے بغیر نہیں لا سکتے۔ مختلف حکومتی اراکین، وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ ٹیکس کا نظام غیر مناسب ہے، لیکن عوام اس کا ذمہ دار اکثر پی ٹی اے کو سمجھتے ہیں۔

گیلانی نے ڈبل ٹیکسیشن کو بھی سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی شہری کا فون چوری یا خراب ہو جائے تو نئے فون پر دوبارہ پورا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ ٹیکس شناختی کارڈ کے بجائے IMEI نمبر سے منسلک ہے، جو ایک غیر منصفانہ پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس کے مکمل خاتمے کے حامی نہیں کیونکہ اس سے مقامی موبائل انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے، تاہم ان کا موقف ہے کہ ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 50 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ عام صارفین، طلبہ اور کریئیٹرز ہائی اینڈ فونز خرید سکیں۔

سید علی قاسم گیلانی نے مزید بتایا کہ حکومت کی درخواست پر انہوں نے فی الحال اپنی قرارداد مؤخر کر دی ہے، تاہم 3 دسمبر کو فنانس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔

گیلانی نے زور دیا کہ اسمارٹ فونز اب صرف عیاشی کی چیز نہیں بلکہ تعلیم، سرکاری اور مالی خدمات تک رسائی کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے لگائے گئے درآمدی محصولات، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس جیسے مختلف چارجز اسمارٹ فونز کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر رہے ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام، جن میں وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی اور سینیٹر سلیم منڈی والا شامل ہیں، ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…