اسلام آباد (این این آئی)عالمی مالیاتی جریدے نے اقتصادی میدان میں پاکستان کی کارکردگی کو معاشی کرشمہ قرار دے دیا۔امریکی اخبار کی سسٹر آرگنائزیشن بیرن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی طرف توجہ نہ دی تو شائد سرمایہ کار بعد میں پچھتائیں، 25کروڑ 50لاکھ آبادی والا یہ ملک گزشتہ دو سال میں معاشی کرشمہ کر چکا ہے۔بیرن نے رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں سالانہ 40فیصد مہنگائی، اب تقریبا صفر ہو چکی ہے،2031میں میچور ہونیوالے پاکستانی یوروبانڈز کی قیمت 40 سینٹ فی ڈالر سے بڑھ کر 80سینٹ ہو گئی ہے، کراچی اسٹاک ایکسچینج انڈیکس تین گنا ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف حکومت نے ستمبر میں آئی ایم ایف سے 7ارب ڈالر کے استحکام کے معاہدے پر دستخط کیے، 2ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم پاکستان کو جاری کی جا چکی ہے۔معاشی ماہر خالد سلامی نے کہا کہ بھارت سے تنازع پاکستان کی معاشی بحالی متاثر نہیں کرے گا، ملک کی اپنی کمزور بنیادیں معاشی بحالی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ بیرن رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا حالیہ استحکام 2022-23ء کے قریب دیوالیہ ہونے کے تجربے سے شروع ہوا۔
والٹن کیپٹل مینجمنٹ کی چیف انویسٹمنٹ آفیسر ایلسن گراہم نے تجزیہ کیا کہ سب کا خیال تھا سری لنکا کی طرح پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سود کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 22فیصد کر دی جس سے ملک کساد بازاری میں تو چلا گیا، لیکن مہنگائی پر قابو پا لیا گیا۔ایلسن گراہم نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار کی شرح گزشتہ سال 2.5فیصد تک واپس آئی، مالیاتی کھاتے غیرمعمولی طور پر متوازن ہیں، کرنٹ اکانٹ مثبت ہے، پرائمری فسکل سرپلس موجود ہے، ایسا ہم نے کئی سالوں میں نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکس کی آمدنی میں پچاس فیصد اضافہ کرنا ہے، بجلی کی سبسڈی کم کرنی ہے، اور دیگر مشکل فیصلے لینے ہیں۔بیرن نے کہا کہ حالات نے شہباز شریف اور ان کے فوجی اتحادیوں کو معاشیات اور زندگی کا بہترین محرک فراہم کیا ہے۔