اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

اب پاکستان میں خریداری کیش سے نہیں، صرف ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز سے ہوگی

datetime 10  فروری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ اب خریداری کیش کے بجائے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ہوگی۔آئی ایم ایف شرائط کو پورا کرنے اور ریونیو بڑھانے کیلئے ایف بی آر نے ایک اور بڑا فیصلہ کرلیا۔ ملک بھر میں کاروباری شعبے کو دستاویزی شکل دی جائیگی۔پہلے مرحلے میں پوائنٹ آف سیل یعنی ٹیئر ون ری ٹیلرز اور بڑی دوکانوں پر ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز مشینوں کی تنصیب لازمی قرار دی گئی ہے۔ سافٹ ویئر ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ منسلک ہوگا۔

ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کا بھی فیصلہ ہوگیا۔ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ فیصلے کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل پیمنٹس کی طرف لے جانا ہے اگر آپ اپنے ارد گرد کے بھی ممالک میں دیکھیں تو وہ اسی طرف جا رہے ہیں اور دنیا بھی اسی طرف چلی گئی ہے۔ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ اس کی جو امپلیمنٹیشن ہے اس پہ حکومت کو اسٹینڈ لینا ہوگا۔ گورنمنٹ یہ سینس نہیں دینی چاہیے کہ یہ جو ٹیکسیشن ہے اور ڈاکومینٹیشن ہے یہ صرف ٹیکسیشن کیلئے ہے کیونکہ جب بھی آپ اس سینس میں ڈاکومینٹیشن کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں تو ظاہر ہے اس پہ رزسٹنس آتی ہے۔

نئے قانون کے مطابق تمام کاروبار ایف بی آر کے کمپیوٹرزائڈ سسٹم سے منسلک ہوں گے۔ پوائنٹ آف سیل کا یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ڈیٹا مرتب کرنا شامل ہے۔ ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی نگرانی کے ساتھ کاروباری کمپنیاں اور افراد آٹ لیٹ، پوائنٹ آف سیل اور الیکٹرانک انوائسنگ مشینز کی معلومات دینے کے پابند ہوں گے۔بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام پر عملدرآمد کرانا اتنا آسان نہیں۔ ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن پہلے اپنے محکموں کی تو وہ کر لیں ۔ جو سیلری پے ہو رہی ہے اس وقت گورنمنٹ کی ویب پر سے وہ بھی بک ایڈجسٹمنٹ سے ہو رہی ہے جب ڈیجیٹائزیشن خود حکومت نہیں کرے گی تو باقیوں کو ڈیجیٹائزیشن کیسے کروائے گی ابھی تاجر دوست سکیم کا تو یہ نفاذ کر نہیں سکے ہیں۔

ماہر معاشی امور ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ پاکستان میں جو ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کا سسٹم ہے وہ شاید اتنا زیادہ ان سٹل نہیں ہوا آپ کی خاص کر رورل ایریاز میں، لیکن یہ جو آپ کے مائیکرو فائننسنگ بینکس ہیں یہ شاید کافی اچھے طریقے سے جو ہے وہ انٹیگریٹڈ ہو چکے ہیں تو شاید ایف بی آر ان کے تھرو بھی جو ہے وہ فائننشل انکلوژن کر سکتا ہے۔ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانک انوائس اور ڈیٹا کا چھ سال تک ریکارڈ محفوظ رکھا جائے گا۔ ریکارڈ میں کسی بھی تبدیلی یا فراڈ کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…