راولپنڈی(این این آئی)بجلی کی زائد قیمتوں، انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور مہنگائی اور ٹیکسز کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان کا لیاقت باغ میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا جس سے پارٹی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا حق لیے بغیر نہیں جائیں گے، مطالبات نہیں مانے گئے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے، دھرنا پورے ملک میں پھیلے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ تحفظات ہیں، جب حکومت اپنی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کرے گی تو ہم بھی اپنی کمیٹی کا اعلان کردیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم ملک کے نوجوانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں جنہیں اس کے مستقبل سے مایوس کردیا گیا ہے، اس سے زیادہ خطرناک صورتحال نہیں ہو سکتی کہ نوجوان مایوس ہوں، ملک میں اپنے لیے امکانات نظر نہ آتے ہوں۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک سے برین ڈرین ہونے کے بجائے، بجائے اس کے کہ نوجوان ملک چھوڑنے کا سوچیں، ہم ان کے لیے ملک میں ہی امید کے چراغ جلائیں، نوجوانوں کو روزگار، تعلیم کے مواقع ملنے چاہییں اور ان کے لیے روشن مستقبل ہو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں قدرتی وسائل ہونے کے باوجود موجودہ صورتحال سے پیدا چلتا ہے کہ اشرافیہ، حکمران طبقہ، فوجی اور بیوروکریسی کی شکل میں اسٹیبلشمنٹ، جاگیرداروں، وڈیروں، ان سرمایہ داروں کی صورت میں جو حکومتی مراعات حاصل کرکے ہم پر یہ معاشی پالیسیاں مسلط کرتے ہیں، اس طبقے نے 99 فیصد لوگوں کو حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہے، ہم صنعتوں، تجارت کا فروغ اور تعلیم میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ملک کا مستقبل روشن کرنا چاہتے ہیں، اس کی صلاحیت کے مطابق اس کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہم آئی پی پیز کو لگام دینا چاہتے ہیں جو عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کی مدت مکمل ہوگئی، ان کی تفصیلات میں جائیں تو یہ آئی پی پیز ان کی ہیں جن کے سرکردہ لوگ ہر حکومت چاہے وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو، پیپلز پارٹی یا پی ٹی آئی کی حکومت ہو، اس میں ان کا کردار ہوتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہزاروں میگا واٹ کے پلانٹس موجود ہیں جن کو جعلی طریقے سے ہم پر مسلط کیا گیا ہے، کسی کا فیول ایسا ہے کہ وہ گنے کی پھوک پر چل رہا ہے، لیکن بتایا یہ گیا کہ یہ درآمدی کوئلے پر چلے گا، یہ کسی اور کا نہیں، یہ شریف فیملی کا پلانٹ ہے جو گنیکی پھوک پر چلتا ہے، لیکن اسے امپورٹ کوئلے پر ظاہر کرکے ہزاروں ارب کا دھندہ کرلیا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ پھوک بھی ان کی اپنی شوگر ملز سے آیا ہے، وہ چھ چھ مہینے، سال، سال کسانوں کو ادائیگی نہیں کرتے، 2،2 ارب کے نادہندہ ہوتے ہیں، پہلے ادائیگی نہیں کرو، پھر فیکڑی چلاؤ، چینی مافیا بن جاؤ، اس کی پھوک کو استعمال کرکے پلانٹ چلاؤ لیکن ظاہر یہ کرو کہ درآمدی کوئلے پر یہ چلایا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثال میں نے آپ کو دی جو شریف خاندان کی ہے جو حکمران طبقہ ہے، جتنے اس طرح کے پلانٹ ہیں جنہوں نے پاکستان کے عوام پر ظلم کیا ہے، اب ہم انہیں چلنے نہیں دیں گے۔انہوںنے کہاکہ کسی نے یہ سمجھا ہوا ہے کہ ہم دو چار دن یہاں رہیں گے اور کوئی ایسی جعل سازی، نمائشی اقدامات کرلیے جائیں گے اور ہم چلے جائیں گے تو میں جکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ خیال خیالی میں نہ رہے، ہم روز کی بنیاد پر یہاں بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دیں گے، یہاں سے جائیں گے نہیں، شدید گرمی میں اتنے لوگ بیٹھے ہیں، مزید قافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، یہ دھرنا تاریخی انقلاب میں تبدیل ہوجائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ جن آئی پی پیز کے معاہدے مکمل ہوگئے، وہ ختم، طے کرو جن کے ساتھ ناجائز، اضافی کپیسٹی چارجز لے رہے ہیں، ان کو ختم کیا جائے، جو پلانٹ واقعی میں بجلی پیدا کر رہے ہیں، ان کے ساتھ بھی از سر نو بات چیت کی جائے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جن آئی پی پیز کی جعل سازی ہے، ان کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، ایک ایک چیز کو دیکھا جائے، معاہدہ کیا تھا، اصل میں کیا ہے، کون لوگ ملوث ہیں اور جو لوگ بھی حکومت کی طاقت سے اس پورے دھندے میں ملوث ہیں، ان کے لیے سخت ترین سزا ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کی قیمت کم کرانا چاہتے ہیں، اب لوگوں کے بس میں نہیں رہا، غریب تو ہے ہی پریشان، سفید پوش طبقہ، مڈل کلاس کہاں جائیں، کس سے مانگیں، کس کے آگے ہاتھ پھیلائیں، اب تو صنعت کار بھی کہتے ہیں کہ ہم بل دینے کا قابل نہیں رہے، تاریخ میں پہلی بار انڈسٹری کے لوگ اپنے بل مؤخر کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ تاجروں نے اپنا دکھڑا سنایا کہ اب بس ہوگئی، اب فیکڑیاں نہیں چلائی جاتیں، ایک فیکٹری بند ہونے سے ہزاروں لوگوں کا روزگار ختم ہوتا ہے، کیا ملک میں فساد کرانا چاہتے ہو، ہم اس ملک کو انارکی کے لیے نہیں چھوڑ سکتے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم پرامن سیاسی مزاحمت کریں گے، لوگوں کی آواز بنیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نوجوان کہتے ہیں کہ ڈی چوک جانا چاہیے، جب ہمارا دھرنا روکا گیا تو ہم نے فیصلہ کیا کہ یہاں دھرنا دیں، ہم چاہتے تو ڈی چوک پہنچتے، یہ روک نہیں سکتے تھے، یہ پولیس کو ہمارے سامنیکرتے، دھرنے کو سبوثاز کرتے، اب ہم یہاں سے قوم سے بات کریں گے، دباؤ بڑھتا چلاجائے گا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ حکومت کی خام خیالی ہے کہ مری روڈ پر ہی دھرنا جاری رہیگا، اگر مذاکرات کو ٹھیک طریقے سے نہیں کریں گے، حقیقی طور پر بجلی کے بل کم نہیں کریں گے، لیوی کو کم نہیں کریں گے، تنخواہ دار طبقے پر اس بجٹ میں عائد ٹیکس سلیب کو ختم نہیں کریں گے تو دھرنا جاری رہے گا، ہمارے جائز مطالبات ہیں، ہم بھی ملکی معیشت کو جانتے ہیں، ان کو کیا پتا، جو آئی ایم ایف کہہ دیتا ہے، وہ یہ بنا دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات نہیں مانیں گئے تو یہ دھرنا آگے بڑھے گا، پھیلے گا، پورے ملک میں جائے گا، ملک اس کی پشت پر کھڑا ہوگا، یہ دھرنا ہر شخص کی آواز ہے، ہم مایوسی اور انارکی کو نہیں پھیلنے دیں گے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوںنے کہاکہ بجلی پر فکس ریٹ ختم کیا جائے، ٹیکس کا دھندہ ختم کرو، جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ، اپنی مراعات ختم کرو، اپنی فری بجلی ختم کرو، غریب کا فائدہ ہوگا، تمہیں تھوڑی تکلیف ہوگی، پتا چلے گا کہ بل کیسے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات ہوں گے، مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے، ڈی چوک جانا ہمارے نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم حکومت سے، اس کے اداروں سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جس کو بھی پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے، اسے کرنا چاہیے، ہم سیاسی حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، اسے اپنے اندر اتنا دم پیدا کرنا چاہیے، ٹھیک ہے وہ فارم 47 کے ذریعے ا?ئے ہیں، لیکن وہ حکومت ہیں، ان سے ہی بات ہوگی۔