جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین کیسے ارب پتی بنے

datetime 22  ستمبر‬‮  2015 |

لودھراں (نیوز ڈیسک)رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین نے زندگی میں کامیابی کا راز بتاتے ہوئے کہاکہ ’ انسان کوہمیشہ اللہ تعالی کی دین پر خوش ہوناچاہیے ‘۔ا±ن کاکہناتھاکہ سیاست اور کاروبارسمیت بڑے کام کیے لیکن زراعت میں بڑا مزاآیا، شاید انسان کا رشتہ مٹی کیساتھ ہے ، اسی وجہ سے اچھالگتاہے۔ جہانگیرخان ترین نے ویڈیو پیغام کے ذریعے بتایاکہ انہوں نے 1974ءمیں بائیس سال کی عمر میں امریکہ سے ایم بی اے کیا، اس کے بعد پاکستان آگیاکیونکہ یہی خیال تھاکہ اگرامریکہ رہ جاتاتو شاید کبھی واپس نہ آتا۔ وہی کام کرناچاہتاتھا جس کا شوق تھا، سب سے پہلے پنجاب یونیورسٹی میں نوکری کی ، لیکچررتھا، سات سوپانچ روپے تنخواہ ملتی تھی ، ایک سال ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں پڑھایا، پڑھانا میرے لیے ایک قدرتی چیز تھی۔اس کے بعد ایک بینک میں تین سال نوکری کی ، فیملی کا دباو تھاکہ استادی چھوڑکر کوئی اور کام کرو، پھران کی بات مان لی ، اچھاتجربہ تھا اور تجویز دوں گاکہ ضرورت ہویانہ ہو، ہرکسی کو نوکری کرنی چاہیے ، ایک ادارے میں آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتاہے ،پلازے کے تہہ خانے میں کام کرتاتھا اور جب شام کو باہر نکلتاتھا تواندھیراہوتاتھاجس کی وجہ سے اکتاگیا۔ایک آدھ دوستوں سے مشورہ کرکے استعفیٰ دیدیااور پھر1978ءمیں ملتان ڈیرے ڈال لیے ،ایم بی اے ہونے کے باوجود والد کے لودھراں میں موجود فارم میں کام کرناشروع کردیا،والد کو کاشتکاری کرنے کی خواہش کابتایاتوا±نہوں نے پوچھا کہ بیٹا بینک میں کسی سے لڑائی ہوگئی تو جواب نفی میں تھا۔جہانگیر ترین کاکہناتھاکہ تین چار سال بعد پتہ چلا کہ میری زمین سے دوکلومیٹردورمحکمہ جنگلات کی بنجر زمین پڑی ہے جو بعد میں فوج کو دیدی گئی ،

 مزید پڑھئے:کرسیاں خاموش قاتل ہیں، لہٰذا اٹھ کر ٹہل لیاکریں

فوج نے شہداءاور دیگر لوگوں کے نام الاٹ کردی ، وہ یہاں قبضے کیلئے آئے تو زیرزمین پانی کھاراتھا،بڑے بڑے ٹیلے اور کانٹے دار درخت تھے ،بجلی اور سڑک بھی نہیں تھی ، وہ گھبرائے تو ہم نے خریدنا شروع کردی ،بنجر ہونے کی وجہ سے بہت سی سستی ملی ،بیس سال محنت کی ، آج یہاں آموں کا باغ ہے ، شروع میں دوکمروں کا گھربنایاجس میں بڑی خوشی سے بیس سال گزارے ، تین دفعہ آسٹریلیا صرف کاشتکاری سیکھنے گیا، امریکہ سے لوگوں کو بھی بلایااور ایک طرح کی منیجمنٹ ٹیم بنائی کیونکہ دنیا میں اور بھی کام کرنے تھے۔ وہ گورے جب یہاں آتے تھے تو کہتے تھے کہ یہ تمہارے ’ونڈشیٹ فارمر‘ ہیں یعنی جوصرف اپنی گاڑی کی کھڑکی سے دیکھتے ہیں۔آپ خود کام نہ کریں یا آپ کو کچھ پتہ نہ ہوتو کچھ نہیں کرسکتے ، دس سال خودکاشتکاری کی ، اللہ نے کامیاب کیااور آج سب کچھ دنیا کے سامنے ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…