جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

datetime 5  فروری‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)پاک فوج کے سابق سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ متعارف کرانے والے پرویز مشرف کارگل جنگ سے لیکر نواز حکومت کا تختہ اْلٹنے تک اور خود کو باوردی صدر بنوانے

سے لیکر ملک سے باہر جانے تک اپنی ہنگامہ خیز زندگی میں ہمیشہ سرخیوں میں رہے۔گیارہ اگست 1943 کو وہ دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے، ان کے والد مشرف الدین محکمہ خارجہ سے منسلک تھے، پرویز مشرف عمر کے ابتدائی سالوں میں والدکی پوسٹنگ کے دوران ترکی انقرہ میں رہے، اس کے بعد کراچی میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نیکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے، انہیں فوجی تاریخ میں کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کیطور پر جانا جاتا ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، وہ سات اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، وہ پاک فوج کے 13 ویں آرمی چیف تھے۔پرویز مشرف بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے، پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پربھی جانا جاتا ہے۔

انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کیخلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیش کش بھی قبول کی۔اپریل 2002 میں وہ ریفرنڈم کرا کے باقاعدہ صدر پاکستان منتخب ہوگئے، سال دوہزار چار میں اسمبلی سے مسلم لیگ ق کی حمایت سے آئین میں سترویں ترمیم کراکے مزید پانچ سال کے لیے باوردی صدر منتخب ہوگئے۔

نومبر 2007 کو انہوں نے ایک بار پھر آئین مخالف اقدامات کرکے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو معزول کردیا جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی تحریک شروع ہوئی، جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے نو سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا، انہوں نے 29 نومبر 2007 کو پانچ سال کے نئے دور کے لیے صدرکا حلف اْٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے گئے۔پرویز مشرف نے اس کے بعد اپنی زندگی کا باقی حصہ لندن اور دبئی گزارا، وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…