’ہمارا وجود ختم ہو رہا ہے اب یا عمران خان رہے گا یا ہم‘ اس کیلئے ہم ہر حد تک جائیں گے ، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

26  مارچ‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے خبر دار کیا ہے کہ عمران خان نے سیاست کو اس اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ رہیں گے یا ہم رہیں گے، اگر ہم سمجھیں گے کہ وجود کی نفی ہورہی ہے تو ہر حد تک جائیں گے،عمران خان سیاست میں جمہوری روایات، پرامن سیاسی ماحول پر یقین نہیں کرتے،سیاست کو دشمنی بنا دیا ہے،عمران خان پر 40 کے قریب مقدمات ہیں،100 مقدمات درج ہونے کا جھوٹ ہے۔

ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان سیاست میں جمہوری روایات، پرامن سیاسی ماحول پر یقین نہیں کرتے بلکہ انہوں نے سیاست کو دشمنی بنا دیا ہے اوراب وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ہم ان کو اپنا سیاسی مخالف سمجھتے تھے لیکن اب یہاں تک آگئی ہے کہ وہ بھی ہمارا دشمن ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے ملکی سیاست کو وہاں لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں دونوں میں سے ایک کا وجود باقی رہنا ہے اور اگر سمجھیں گے کہ ہمارے وجود کی نفی ہورہی ہے تو ہم ہر اس حد تک جائیں گے جس میں اصولی، غیراصولی، جمہوری اور غیرجمہوری کی بات ختم ہوجائے گی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے سیاست کو اس اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ منفی ہوں گے یا ہم اور یہ چیز اس نے خود پیدا کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب موجودہ ڈائریکٹر جنرل آنٹر سروس انٹیلی جنس (ڈی جی آئی) اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملے تو ان سے پوچھا گیا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے جب پر ڈی جی آئی نے کہا کہ معیشت، لیکن عمران خان نے کہا کہ نہیں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اپوزیشن ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن کو جڑ سے ختم کرنے کا حکم دیا ہوا تھا تاہم جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ان کے ساتھ نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی، مقدمات بنانے اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے میں عمران خان کے ساتھ برابر کے شریک تھے

جبکہ میرے خلاف ہیروئن کا مقدمہ بنانے میں فیض حمید بھی عمران خان کے ساتھ شریک تھے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جب عمران خان نے یہ واضح کیا کہ اپوزیشن کو جڑ سے ہی ختم کرنا ہے تو اس لیے انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی طرح اختیارات ہوں تو پانچ سو لوگوں کو پھانسی لگا دوں اور اس کے بعد انہوں نے قانون پاس کرکے رٹائر ججز کو اینٹی نارکوٹس، احتساب عدالت

اور دیگر مقامی عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جن کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر مراعات ملنی تھیں.انہوں نے کہا کہ ججز کو ان عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جہاں ہمارے مقدمات جاری تھے اور ان ججز کی تعیناتی صدر مملکت نے کرنی تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جب عمران خان نے یہ منصوبہ بنایا تو پھر اسٹیبلشمنٹ نے اس میں ان کا ساتھ نہیں دیا اور یہ جو کہہ رہا ہے کہ باجوہ نے میرا ساتھ نہیں دیا

تو وہ یہ ایجنڈا ہی تھا اور جب باجوہ صاحب نے ساتھ نہیں دیا تو اختلاف ہوگئے اور یوں معاونت ختم ہوگئی اور ان کے اتحادی جو پہلے سے ہی ناراض تھے وہ ہمارے پاس آگئے۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک میں آگ نہیں بلکہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے،2014 سے فتنہ خان ملک میں آگ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جس نے دھرنے دیے، احتجاج کیے اور جب حکومت میں آیا تو انتقامی کارروائی کا گھٹیا طریقہ کار چلایا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 25 مئی کو، پھر 26 نومبر اور اب زمان پارک میں یہ آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم نے بہت بہتر انداز سے اس معاملے کو حل کیا ہے ورنہ اگر ہم بھی ان جیسی حرکات کرتے تو واقعی ملک میں آگ لگ چکی ہوتی۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عمران خان نیازی کا وجود ہے ملک میں سکون نہیں آسکتا اور نہ ہی سیاسی استحکام آ سکتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت 40 کے قریب مقدمات درج ہیں اور 100 مقدمات درج ہونے کا جھوٹ ہے،

ہر روز قتل کرانے کا نیا منصوبہ بتاتا ہے اور پھر خود سے ہی کہتا ہے کہ مجھے قتل کرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کی طرف سے وزارت داخلہ کے پاس ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس میں عمران خان کو خطرہ بتایا گیا ہو جبکہ وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی یہ بیانہ بناتا رہتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اب اس نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قتل کرانا چاہتے ہیں اور اس کا پورا منصوبہ بھی بتادیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کو فتنہ تو سمجھنا چاہیے

لیکن اس حوالے سے چونکہ اسٹیبلشمنٹ نہ سیاسی طور پر نہ پریس کانفرنس کرتی ہے اور نہ ہی بیان دیتی ہے تو اس میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اپنے پیشہ ورانہ فرائض تک محدود رہنا چاہتی ہے۔جنرل (ر) قمر جاوید باجودہ اور فیض حمید پر کورٹ مارشلا کے بارے میں پوچھے گئے

سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ مریم نواز پارٹی کی رہنما ہیں اور عوام میں بیان دے سکتی ہیں لیکن یہ فیصلہ کرنا اس ادارے کی ذمہ داری ہے، اگر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوگیا تو منع نہیں کریں گے بلکہ اللہ کرے کہ ملک کا جمہوری نظام اتنا مظبوط ہو کہ وہ ایسی چیزوں کا حساب لے سکے لیکن میرا خیال نہیں کہ اتنی جلدی یہ نظام اس قابل ہوگا۔آڈیو اور وڈیو لیک پر بات کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ یہ صلاحیت کچھ مخصوص ایجنسیز کے پاس ہیں جن کا ذکر نہیں کروں گا لیکن یہ ویڈیو ٹھیک ہی ہوتی ہیں ان میں سے کچھ اتنی گھٹیا ویڈیوز ہیں جو چلائی نہیں جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ان ویڈیو کو چیلنج کریں، ہم فارنزک کراتے ہیں اور پھر قوم کو بتائیں کہ یہ جعلی آڈیو اور ویڈیو بنائی گئی ہیں۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…