جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی، کینیڈین خواتین واپسی کیلئے پْر امید

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی اور کینیڈین دو خواتین نے ملک واپسی کی امید ظاہر کر دی۔نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق شام کے پناہ گزین کیمپ میں موجود امریکی خاتون ہدیٰ متنا کالج کی طالبعلم تھی اور والدین سے جھوٹ بول کر ٹیوشن فیس پر ترکی سفر کیا اور بعدازاں شام پہنچ کر داعش میں شمولیت اختیار کی۔امریکی سیکریٹری اسٹیٹ

مائیک پومپیو نے مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والی ہدیٰ متنا کی واپسی ناقابل قبول ہے۔خبررساں ادارے ایایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ اب امریکی شہری نہیں اور انہیں ہرگز واشنگٹن قبول نہیں کرے گا۔ہدیٰ متنا نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ میں نے خود اپنی زندگی اور مستقبل برباد کردیا۔انہوں نے بتایا کہ نومبر 2014 میں شام کی سرحد میں داخل ہوئی، داعش نے مجھے خواتین کی خواب گاہ میں رکھاجہاں پر دنیا بھر سے غیر شادی شدہ لڑکیاں موجود تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر روز داعش کے جنگجو ایک لسٹ لے کر خواب گاہ میں داخل ہوتے اور شادی کے لیے لڑکیوں کو ساتھ لے جاتے۔ہدیٰ متنا نے بتایا کہ ہمیں شادی سے قبل خواب گاہ چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 برس کے دوران، ان کی داعش کے 3 جنگجوؤں سے شادی ہوئی تاہم اب وہ اپنے عمل پر شدید پشیمان ہیں اور امریکا میں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہیں۔خیال رہے کہ ہدیٰ متنا نے خود کو داعش کے خلاف اتحادی فوجیوں کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد وہ شام کے شمال جنوب میں واقع پناہ گزین کیمپ میں شب و روز گزار رہی ہیں۔اسی کیمپ میں موجود دوہری شہریت کے حامل 46 سالہ خاتون غوین پولمین نے بتایا کہ وہ 2015 کے اواخر میں شام پہنچی۔انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی ابو ایمن سے ہوئی تاہم ایک سال بعد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور فرار کی کوشش کی تاہم داعش کے انٹیلیجنس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔کینیڈا کے کالج میں زیر تعلیم رہنے والی غوین پولمین نے بتایا کہ انہیں رقہ کی جیل میں قید کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے کئی سال گزارے۔انہوں نے بتایا کہ مجھے متعدد مرتبہ تفتیش کے لیے سیل سے نکالا گیا اور ایک رات میرا ریپ بھی کیا گیا۔غوین پولمین کا کہنا تھا کہ داعش کے

جنگجووں نے دھمکی دی کہ اگر ریپ سے متعلق کسی کو بتایا تو جاسوسی کے الزام میں قتل کردی جاؤں گی۔بعدازاں غوین پولمین نے بھی خود کو اتحادی فوجیوں کے حوالے کر دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی یا کینیڈین حکام سے کوئی رابطہ نہیں اس لیے ریڈ کراس سے مدد کے لیے پہنچے ہیں۔غوین پولمین نے بتایا کہ وہ ایک وکیل سے رابطے میں ہیں جو شمالی امریکا میں ان کی واپسی کے لیے کوشش کررہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…