پی ایس ایل فرنچائزز کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ،حکومت سے ٹیکس میں چھوٹ مانگ لی

29  ‬‮نومبر‬‮  2018

لاہور(آئی این پی)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)کے ابتدائی تین ایڈیشنز میں کوئی بھی فرنچائز ایک دھیلا منافع کمانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اگر صورتحال میں اگلے چند برسوں میں بہتری نہ آئی تو اس بات کے امکانات ہیں کہ پی ایس ایل فرنچائزز دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔تاہم فرنچائز مالکان کو امید ہے کہ چوتھے سال نشریاتی حقوق سے ہونے والی آمدنی کا معقول حصہ فرنچائز کو ملے گا۔

حکومت سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں بھی چھوٹ دے گی جس کے بعد ان کے نقصان میں کچھ کمی ہوسکے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیکس معاملات کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے جس نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرسے مذاکرات کئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ٹیکس میں اگر چھوٹ مل جاتی ہے تو ان کے نقصان میں کمی آئے گی اور نئے فنانشل ماڈل سے فرنچائز مالکان کے مسائل کم ہوں گے۔اگر ٹیکس سے چھوٹ نہیں ملتی تو فرنچائز دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔ پی ایس ایل کی تاریخ میں پہلی بار نشریاتی حقوق فروخت کرنے کیلئے ٹینڈر جمعے کو طلب کئے جارہے ہیں۔ ابتدائی تین سالوں میں پی سی بی نے مختلف چینلز سے ایئر ٹائم خرید کرٹورنامنٹ کے میچ دکھائے تھے۔پی سی بی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کو نشریاتی حقوق فروخت کرنے کیلئے ٹینڈر کھولے جائیں گے۔ چند ماہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بڑی اسپورٹس پراپرٹی کمپنی سے سروے کرایا تھا۔سروے کے مطابق تین سال کیلئے نشریاتی حقوق تقریبا 39ملین ڈالرز میں فروخت ہونے چاہئیں۔ پاکستان کیلئے ٹی وی رائٹس کی ممکنہ قیمت 33ملین ڈالرز اور بیرون ملک 6ملین ڈالرز میں فروخت ہوسکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے ابتدائی تین سال آمدنی کی رقم سینٹرل پول میں رکھی جس میں سے اخراجات نکال کر آمدنی کا حصہ ٹیموں میں تقسیم کیا گیا۔ اس سال ٹیموں کو تقریبا 11لاکھ ڈالرز شیئر ملا ہے جبکہ ٹیموں نے

اپنے طور پر اسپانسرشپ اور دیگر ذرائع سے بھی رقم کمائی لیکن ان کے نقصان کا تخمینہ آمدنی سے کئی گنا زیادہ ہے۔چونکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں اس لیے ٹورنامنٹ کے موجودہ ماڈل میں ٹیکس کی مد میں26فیصد ادائیگی سے فرنچائزز کا بھاری نقصان بڑھ رہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کی طرح 10سال بعد فرنچائز کو منافع آنا شروع ہوجائے گا۔ اس وقت بورڈ نے فرنچائزوں سے 10سال کیلئے معاہدے کر رکھے ہیں۔ دس سال بعد مارکیٹ ویلیو دیکھ کر فرنچائزوں کے ساتھ

نئے معاہدے کئے جائیں گے۔ اس لیے فرنچائزوں کیلئے دس سال بعد بھی صورتحال آسان نہیں ہوگی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے حال ہی میں ایک بینک کو تین سال کیلئے ٹائٹل اسپانسر شپ 14اعشاریہ تین ملین ڈالرز میں فروخت کیے ہیں۔ یہ رقم پہلی ڈیل سے تین گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح نئے چیئرمین احسان مانی کو امید ہے کہ ٹی وی رائٹس سے پی سی بی کواچھی ڈیل ملے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2015میں پاکستان سپر لیگ شروع کرتے وقت پانچ فرنچائز سے دس سال کیلئے 93ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…