ابوظہبی (آئی این پی) قومی کر کٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمدنے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کیلئے بہتر بیٹنگ لائن ملنے تک پاکستان بیٹنگ میں تجربات کرتا رہے گا۔محمد حفیظ، حارث سہیل، شعیب ملک اور فخر زمان5ویں باؤلر کی کمی پوری کر سکتے، اس لیے کیویز کیخلاف آخری میچ میں ایک اضافی بیٹسمین کو شامل کیا جو تجربہ کامیاب رہا،3پیسرزاور ایک اسپنر کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے
آل رانڈرز کی مدد سے پانچویں بولر کی کمی پوری کرسکتے ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ نیوزی لینڈ سے سیریز کے آخری مقابلے کیلئے ہم نے بیٹنگ میں نیا تجربہ کیا، ہمارے پاس موجود محمد حفیظ، حارث سہیل شعیب ملک اور فخر زمان جیسے کرکٹرز پانچویں بولر کی کمی پوری کر سکتے ہیں، اس لیے ایک اضافی بیٹسمین کو شامل کیا۔کپتان نے کہا کہ حارث سہیل کی ثابت قدمی کی وجہ سے مڈل آرڈر مستحکم نظر آیا، پچ مشکل اور گیند بیٹ پر نہیں آ رہی تھی لیکن انھوں نے ٹیم کی ضرورت کے مطابق اچھی اننگز کھیل کر بڑے اسکور کی راہ ہموار کردی،ٹیم کو آئندہ جنوبی افریقہ کیخلاف مشکل سیریز کھیلنا ہے۔سرفراز احمد نے کہا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ سے ون ڈے میچز کے بعد ورلڈکپ کا بڑا چیلنج درپیش ہوگا، ہم کوشش کرینگے کہ میگا ایونٹ تک چند تجربات و مختلف کمبی نیشن آزما لیں اور ایک متوازن ٹیم لے کر میدان میں اتریں۔انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ سے تیسرے ون ڈے کی پچ اور کنڈیشنز کو دیکھا جائے تو پاکستان نے ایک اچھا مجموعہ حاصل کر لیا تھا، کیویز کیلئے یہاں ہدف کا تعاقب مشکل ہوتا، سیریز جیتنے کیلئے ہماری پوزیشن خاصی بہتر تھی لیکن بارش ہوگئی، دبئی میں پہلا انٹرنیشنل میچ خراب موسم کی وجہ سے ختم کرنا پڑا،اس سے قبل شارجہ اور دبئی میں پی ایس ایل میچز متاثر ہوئے تھے، سیریز نہ جیت پانے پر مایوسی ضرور ہوئی لیکن کچھ چیزیں قدرت کی طرف سے ہوتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں گرین شرٹس کو کھیل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، کیویز کیخلاف پہلے میچ میں ابتدائی وکٹیں جلد گنوانے کی وجہ سے مشکلات ہوئیں، دوسرے میں بیٹنگ لائن نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، تیسرے میں مزید بہتری دیکھنے میں آئی۔سرفراز احمد نے کہا کہ اگرچہ یو اے ای میں تینوں ون ڈے میچز کے دوران ٹاپ آرڈر اور بیٹنگ لائن کی مجموعی کارکردگی میں مسلسل بہتری آئی۔
لیکن جنوبی افریقہ اور دیگر ملکوں میں بھی مزید استحکام لانا ہوگا، پیس اور باونس والی پچز پر دونوں اینڈ سے نئی استعمال ہو رہی ہو تو ٹاپ آرڈر کی طرف سے اچھا آغاز ملنا انتہائی ضروری ہے، بنیاد اچھی ملے گی تو اسکور بہتر ہوگا، بیٹسمین 270 یا 280 کا مجموعہ حاصل کرلیں تو بولرز میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ ہدف کا دفاع کر سکیں۔انھوں نے کہا کہ ایک اضافی بیٹسمین کھلانے کا تجربہ
تیسرے ون ڈے میں کامیاب رہا، ہوسکتا ہے کہ آگے چل کر یہی ہمارے لیے موزوں ثابت ہوا،ہم3پیسرزاور ایک اسپنر کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے آل رانڈرز کی مدد سے پانچویں بولر کی کمی پوری کرسکتے ہیں۔کریز پر سیٹ ہونے کے باوجود بابر اعظم کے وکٹ گنوانے کے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ نوجوان بیٹسمین نے اپنے لیے نہیں ٹیم کیلیے اسٹروک کھیلا، میچ کی صورتحال کے مطابق انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا، اگر گیند صحیح طرح بیٹ پر آجاتی تووہ سنچری
مکمل کر لیتے، ہمارے لیے زیادہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ بابراعظم ذمہ داری لیتے ہوئے اپنی اننگز بناتے ہیں جو ٹیم کے کام آتی ہے۔امید ہے کہ آنے والے وقت میں سنچریاں بھی بناتے جائیں گے۔ ایک سوال پر کپتان نے کہا کہ امام الحق فٹ ہیں لیکن انھیں تیسرے ون ڈے نہ کھلانے کا فیصلہ احتیاطی طور پر کیا، سر پر چوٹ لگنے کے بعد بیٹسمین کو فوری میدان میں اتارنا مناسب نہیں سمجھا جاتا، اسی لیے انھیں آرام دینے کا فیصلہ کیا،ہمیں ٹیسٹ سیریز میں اوپنرکی خدمات حاصل ہو گی۔