لاہور( این این آئی )پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ جسٹس قیوم کمیشن کے بارے میں دیئے گئے تاثر کو رد کیا جاتا ہے، رپورٹ مسترد کرنے یا کلین چٹ دینے کا تاثر درست نہیں ہے، پی سی بی نے جسٹس قیوم رپورٹ کو تسلیم کیا تھا اور رپورٹ کی تعریف بھی کی تھی۔پی سی بی کے مطابق رپورٹ میں جسٹس قیوم نے سابق قومی کپتان وسیم اکرم کو کرکٹ کی بہتری میں کردار ادا کرنے سے نہیں روکا تھا۔
احسان مانی سے جب پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی میں سابق آل راؤنڈر و کپتان وسیم اکرم کی شمولیت کے بارے صحافیوں نے سوال کیا تھا کہ ان کا نام تو جسٹس قیوم کی میچ فکسنگ سے متعلق رپورٹ میں موجود ہے تو احسان مانی نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ میں سے کتنے لوگوں نے وہ رپورٹ پڑھی ہے؟قیوم صاحب نے کچھ الزامات لگائے تھے اور کہا تھا کہ وہ بعد میں اس کی تفصیلات دیں گے جو آج تک کسی نے نہیں دیکھی ہیں۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وسیم اکرم نے کرکٹ کمنٹری میں بھی شہرت حاصل کی، وسیم اکرم نے کوچ اور مینٹور کی حیثیت سے دنیا بھر میں کام کیا، فاسٹ بولنگ کیمپ اور دیگر معاملات میں وسیم اکرم کئی بار پی سی بی کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔پی سی بی کے مطابق کرکٹ کمیٹی سفارشات اور تجاویز دینے والی باڈی ہے، بورڈ کا مقصد سابق کھلاڑیوں کے تجربے سے استفادہ کرنا ہے، آئی سی سی نے بھی وسیم اکرم کا نام ہال آف فیم میں شامل کیا تھا، کرکٹ کرپشن کے حوالے سے پی سی بی کی عدم برداشت کی پالیسی ہے۔دریں اثناء پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کے رکن ،
سابق کپتان کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا اس لیے وہ ہمیشہ سے پرسکون تھے، اب اتنے برسوں کے بعد نام کلیئر ہوا ہے تو مزید پرسکون ہوں۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مجھے پتا ہے لوگ تنقید کرتے رہے ہیں اب بھی کریں گے، 12 برسوں سے لوگ ان کی خدمات لے رہے ہیں کوئی کوالٹی ہے تو لے رہے ہیں۔