ابو ظہبی (این این آئی)قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عباس نے کہا ہے کہ میں زندگی سخت حالات و مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اس مقام تک پہنچا ہوں اور اسی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ میں ملنے والی فوری کامیابیوں سے میرا دماغ خراب نہیں ہو گا۔ایک انٹرویومیں 28سالہ باؤلر نے کہا کہ میرا اللہ تعالیٰ پر پورا یقین اور اعتقاد ہے اور میں ہمیشہ یہی دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے مشکل صورتحال سے
بچائے کیونکہ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہوئے اپنی آنکھوں کے سامنے بہت کچھ ہوتے ہوئے دیکھ چکا ہوں۔یاد رہے کہ محمد زاہد نے 1996 میں اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 11وکٹیں لیں تاہم کمر کی انجری کے سبب ان کا کیریئر صرف 4 ٹیسٹ میچوں تک ہی محدود رہا۔محمد آصف اور عامر کی جوڑی کو بھی اپنی عمدہ باؤلنگ کے سبب دنیا بھر میں سراہا گیا لیکن 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد ان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی جس نے آصف کا کیریئر تقریباً ختم کردیا۔محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی ہوئی لیکن ان کی باؤلنگ میں وہ سابقہ خوبی نظر نہیں آئی جس کے لیے وہ شہرت رکھتے تھے۔عباس نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت مشکلات اور سختیوں کو برداشت کیا ہے لہٰذا میری توجہ صرف کرکٹ پر مرکوز ہے اور اسی چیز نے مجھے مضبوط بنایا ہے اور میں پاؤں زمین پر ہی رکھنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ صحیح ہو یا غلط لیکن مجھے معلوم ہے کہ مجھے کہاں پہنچنا ہے اور میں انتہائی توجہ کے ساتھ ساتھ ایک ایک قدم اٹھانا چاہتا ہوں اور جو کچھ بھی میرے اطراف میں ہوتا ہے، اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔یاد رہے کہ منگل کو اپنے کیریئر کے 10ویں ٹیسٹ میچ میں 50وکٹیں لے کر محمد عباس پاکستان کی جانب سے تیز ترین 50وکٹیں لینے والے دوسرے کامیاب ترین باؤلر بن گئے اور اس اعزاز میں وقار یونس، محمد آصف اور شبیر احمد کے ہم پلہ ہو گئے ہیں۔ایک سوال پر عباس نے کہا کہ ریکارڈ تو بنتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں۔میری توجہ باؤلنگ اور پاکستان کے لیے وکٹیں لینے پر مرکوز ہے اور اس دوران ریکارڈ بھی بنتے رہیں گے جو بنتے ہی ٹوٹنے کیلئے ہیں۔