سڈنی(آئی این پی) آسٹریلیا میں معاوضوں کی جنگ سیز فائر کے قریب پہنچ گئی، رپورٹس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ بغیر ثالثی کے ہی معاملہ سلجھ جائے گا تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرکٹ آسٹریلیا کے بورڈ ڈائریکٹرز کریں گے۔اکتوبر 2012 میں کرکٹ آسٹریلیا کے 14 بورڈ ڈائریکٹرز کو 9 خودمختار ڈائریکٹرز سے تبدیل کیا گیا تھا، ان میں چیئرمین ڈیوڈ پیویر، مارک ٹیلر، بابو ایوری، جیک ہے، ایرل ایڈنگز، ٹونی ہیریسن، مائیکل کاسپرووچ، مشیل ٹریڈینک اور جان ہیمڈین شامل ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹ میں شدت سے چھڑی ہوئی معاوضوں کی جنگ اسی غیرجانبدار بورڈ سے شروع ہوئی اور اب اسی کو ہی اس کا اختتام بھی کرنا ہے۔ اسی آزاد بورڈ کے بل بوتے پر کرکٹ آسٹریلیا نے کھلاڑیوں کو آمدنی میں سے حصہ دینے کے 20 برس پرانے طریقہ کار کو ختم کرتے ہوئے صرف معاوضوں تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے کرکٹرز ایسوسی ایشن نے قبول نہیں کیا۔اس بارے میں پہلی تجویز بھی غیرجانبدار بورڈ کی جانب سے آئی، تب کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین ڈیوڈ پیویر نے کرکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر گریگ ڈائیر سے مذاکرات کیے، اس وقت پلیئرز نے معاملے کو ثالثی میں بھیجنے کی تجویز دی جسے پیویر نے فوری طور پر رد کردیا تھا۔واضح رہے کہ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں بورڈ کی نمائندگی کیون روبرٹ کررہے تھے،انھیں موجودہ چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ کا جانشین بھی قرار دیا جاتا ہے تاہم جب معاہدوں کی مدت ختم ہونے کا وقت سر پر آگیا تب سدرلینڈ خود مذاکرات کا حصہ بنے، انھوں نے اے سی اے کے ہم منصب الیسٹر نکولس کے ساتھ مذاکرات بھی کیے مگردونوں فریقین کے درمیان کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوسکا۔اس دوران سدرلینڈ نے معاملہ ثالثی میں بھیجنے کی پیشکش کی مگر اے سی اے کا کہنا تھا کہ اس سے مزید تاخیر ہوجائے گی، اب تنازع ایک بار پھر واپس کرکٹ آسٹریلیا کے غیرجانبدار بورڈ کو بھیج دیا گیا اور وہی اس بارے میں فیصلہ کرے گا۔مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جلد ہی دونوں فریقین میں معاہدہ ہوجائے گااور اس کیلیے ثالثی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔اس حوالے سے تاحال مزید تفصیلات سامنے نہ آ سکیں تاہم ابھی یہ پتا نہیں چلا کہ معاوضوں کا پرانا نظام بحال ہوگا یا کوئی اور راہ نکالی جائے گی۔