لاہور ( آن لائن) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس یاور علی نے میچ فکسنگ کے الزام میں معطل کرکٹر شاہ زیب کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر وزارت داخلہ اور پی سی بی سے 7اگست کو جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ کے ذمہ دار آفیسر کو بھی طلب کر لیا کہ وہ کرکٹر کے خلاف تمام ریکارڈ پیش کریں
جس کی روشنی میں انکا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا، عدالت کے روبرو شاہ زیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میچ فکسنگ کیس ٹریبونل میں زیر سماعت ہے، انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت کسی بھی شہری کو شفاف ٹرائل کے بغیر مجرم نہیں گردانا جا سکتا اور نہ ہی اس کے خلاف قانون کے برعکس کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ فکسنگ کیس ٹربیونل میں زیر سماعت ہونے کے باوجود پی سی بی کے ایماء پر وزارت داخلہ نے شاہ زیب کا نام غیر قانونی طور پر ای سی ایل میں شامل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ زیب کا نام کسی مقدمے میں شامل نہیں مگر نام ای سی ایل میں شامل کر کے باہر جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ شاہ زیب کو اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے انگلینڈ جانے کی اجازت دیتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔ جس پر عدالت نے وزارت داخلہ اور پی سی بی سے 7اگست کو جواب طلب کر لیا۔