اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی کرکٹ کی تباہی کا ذمہ کونسا ایک شخص ہے؟

datetime 28  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے وقار یونس کو پاکستان کرکٹ کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسپیڈ اسٹار بطور ہیڈ کوچ اپنے دونوں ادوار میں پاکستان ٹیم کو جیت دلانے کے سلسلے میں بہتر رہنمائی نہیں کرسکے۔اپنے نقطہ نظر کی تائید کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ وقار یونس نے اہم کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کیا جس کی وجہ سے ٹیم بین الاقوامی کرکٹ میں 2

سے 3 سال پیچھے چلی گئی تھی۔ایک پرائیویٹ نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ وقار یونس ایک ناکام کوچ ہیں اور ان کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو شدید نقصان ہوا۔یہ پہلا موقع ہے جب کسی حاضر کھلاڑی نے پاکستان کے سابق کوچ وقار یونس کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ گذشتہ برس بھارت میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔کامران اکمل نے بتایا کہ انہیں وجوہات نہیں معلوم کہ وقار یونس کے ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ تنازعات تھے۔انہوں نے بتایا کہ سابق کوچ کے پاس پاکستان ٹیم کو آگے لے جانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، جس کی مثال یہ ہے کہ 2015 کے ورلڈ کپ میں یونس خان سے اننگز کا آغاز کرنے کا کہا گیا جبکہ ٹورنامنٹ کے اختتام تک سرفراز احمد کو نظر انداز کردیا گیا۔کامران اکمل نے پاکستان ٹیم میں کھلاڑیوں کو ٹیم میں مستحکم جگہ بنانے میں رکاوٹ حائل کرنے کا بھی الزام لگایا۔انہوں نے بتایا کہ انہیں یاد ہے کہ ایشیا کپ کے میچ میں عمر اکمل نے سینچری اسکور کی لیکن اگلے ہی میچ میں انہیں شاہد آفریدی سے بھی نیچے بیٹنگ کرائی گئی۔کامران اکمل نے واضح کیا کہ بلاشبہ وقار یونس پاکستان کے ایک عظیم کھلاڑی ہیں لیکن بحیثیت کوچ وہ مکمل طور پر ناکام ہوگئے۔وقار یونس کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ وقار

یونس نے عالمی کپ 2015 کے بعد دورہ بنگلہ دیش کے لیے وقار یونس نے 6 نئے کھلاڑیوں کو منتخب کیا اور نتیجتا پاکستان بنگلہ دیش سے تاریخ میں پہلی مرتبہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سریز میں شکست سے دوچار ہوگیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام کو وقار یونس کے پہلے دور سے کچھ سیکھنا چاہیے تھا۔کامران اکمل نے انکشاف کیا کہ انہوں نے باب وولمر سمیت کئی کوچز کے زیر نگرانی

پاکستان ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلی جن میں تمام ہی کوچز کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ بندی ترتیب دینے کی کوشش کرتے تھے تاہم وقار یونس صرف پاکستان کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنے پر زور دیتے تھے جبکہ کھلاڑیوں کی انفرادی مہارت پر توجہ نہیں دیتے تھے جس سے ٹیم کو نقصان ہوا۔تاہم کامران اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی کوچنگ کی ایک بہترین بات یہ تھی کہ وہ ایک وقت میں 2 وکٹ کیپرز کو ٹیم اسکواڈ میں رکھتے تھے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…