لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بلاآخر بھارت کرکٹ بورڈ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، ورلڈ گورننگ باڈی نے 2016ء سے 2023ء تک کیلئے نئے مالیاتی ماڈل کی منظوری دے دی جس میں سب سے زیادہ حصہ بھارت کا رکھا گیا ہے، اسی دوران بھارت کو 405 ملین ڈالرز جبکہ پاکستان سمیت سات ممالک کو 128 ملین ڈالرز ملیں گے۔ آئی سی سی نے سالانہ جنرل اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا۔
جمعرات کو آئی سی سی بورڈ کا سالانہ جنرل اجلاس لندن میں منعقد ہوا جس میں آئی سی سی نے بھارت کو آمدنی میں سب سے زیادہ حصہ دینے کا فیصلہ کیا، آئی سی سی نے اپریل میں منعقدہ اجلاس میں بھارت کو نئے مالیاتی ماڈل کے تحت دوسرے ممالک کے بورڈز سے 100 ملین ڈالرز اضافی دینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر بھارت نے نئے مالیاتی ماڈل کو منظور کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا، بعد ازاں دو اجلاسوں میں بھی بھارت اپنی بات پر ڈٹا رہا کہ اس کا آمدنی میں زیادہ حصہ رکھا جائے، چنانچہ ورلڈ گورننگ باڈی نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور اسے 2016ء سے 2023ء کے ریوینیو میں سے 405 ملین ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا، انگلینڈ کو 143 کی بجائے 139 ملین ڈالرز ملیں جبکہ پاکستان سمیت آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کو 128، 128 ملین ڈالرز ملیں گے، آٹھ ممالک کے ریوینیو میں 4، 4 ملین ڈالرز کا کٹ لگا دیا گیا ہے، پہلے پاکستان سمیت سات ممالک کو 132، 132 ملین ڈالرز ملنے تھے، زمبابوے کو 94 جبکہ ایسوسی ایٹس ممالک میں 40 ملین کا کٹ لگا کر ان میں 240 ملین ڈالرز کی رقوم تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔