لندن(این این آئی)انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے ہر دو سال بعد ٹی ٹونٹی ورلڈ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے باعث چمپئنز ٹرافی کے ایونٹ کو ختم کرنے بارے غور کیا جارہا ہے ۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا ہے کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے ہر دو سال بعد انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ممکن ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کو ختم کردیا جائے۔
آئی سی سی کے بعض ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ 8 ٹیموں پر مشتمل چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ آئی سی سی کے 50 اوور کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے کیونکہ آئی سی سی نے ورلڈ کپ کو 10 ٹیموں کی شرکت تک محدود کردیا ہے اور 2019 میں انگلینڈ میں ہونے والے میگا ایونٹ میں 10 ٹاپ ٹیمیں ہی حصہ لیں گی۔لندن میں منعقد ہونے والے آئی سی سی کے سالانہ کانفرنس سے قبل بذریعہ ٹیلی فون صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کو جاری رکھنے کی اب کوئی وجہ نظر نہیں آتی، مستقبل میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد 20 تک بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی سی سی کی کوشش ہے کہ وہ اپنے ہر عالمی مقابلے کو ایک دوسرے سے جدا بنائے تاکہ ہر ایونٹ اپنی الگ پہچان قائم کرسکے اور جب بھی اس کا انعقاد ہو تو شائقین کی اس میں بھرپور دلچسپی ہو۔رچرڈسن نے کہا کہ فی الحال شیڈول کے حساب سے 2021 میں چیمپیئنز ٹرافی کا انعقاد بھارت میں ہی ہونا طے ہے تاہم اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ چار سال کے دوران دو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کرائے جائیں لہٰذاایسی صورت میں چیمپیئنز ٹرافی کی جگہ ورلڈ ٹی ٹونٹی لے لے گی۔ڈیوڈ رچرڈسن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کسی بھی دوسرے کرکٹ ایونٹ کے مقابلے میں سب سے زیادہ دلچسپ ہوتا ہے اور لوگوں کی توجہ اس فارمیٹ میں زیادہ ہوتی ہے،
اس سے ٹیلی ویژن کمپنیوں کے لیے بھی منافع بنتا ہے تاہم آئی سی سی کے نقطہ نظر سے یہ ایونٹ اس لیے زیادہ اہم ہے کیونکہ اس میں زیادہ سے زیادہ ٹیموں کو موقع دیا جاسکتا ہے۔ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ مستقبل میں 16 یا 20 ٹیموں پر مشتمل ورلڈ ٹی ٹونٹی کرانے پر غور کیا جارہا ہے، 50 اوور ورلڈ کپ کو 10 ٹیموں تک محدود رکھنے کا مقصد ٹیموں کے درمیان سخت مقابلے کو یقینی بنانا اور ایونٹ کے مجموعی معیار کو بلند کرنا ہے لہٰذایہ ضروری نہیں کہ 50 اوور کے دو ٹورنامنٹس کے ساتھ ہی چلا جائے۔انگلینڈ میں رواں ہفتے ہونے والے آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں آئرلینڈ اور افغانستان کو ٹیسٹ اسٹیٹس دینے یا نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا جس کا اعلان جمعرات تک متوقع ہے۔