اسلام آباد(جاوید چوہدری )ہماری نوجوان اور ناتجربہ کار کرکٹ ٹیم نے کل پاکستانی قوم کو 25 سال بعد ایک ایسی خوشی دی جس کا کوئی جواب‘ کوئی مثال اور کوئی متبادل نہیں ہو سکتا ۔ میں پوری قوم کو مبارک باد بھی پیش کرتا ہوں اور پوری قوم کی طرف سے اپنے کھلاڑیوں کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں ‘ پاکستان کی اس خوشی کو مقبوضہ کشمیر میں ہم پاکستانیوں سے بھی زیادہ جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا
یہ خوشی اپنی جگہ لیکن ساتھ ہی ہم اس خدشے کا شکار بھی ہیں کہ یہ خوشی بھی کہیں ماضی کی خوشیوں کی طرح کسی نہ کسی سپاٹ فکسنگ یا میچ فکسنگ کا شکار نہ ہو جائے اللہ نہ کرے ایسا ہو۔ہمیں اب اس کامیابی کو بنیاد بنا کر چند بڑے فیصلے کرنا ہوں گے‘ ایک پی ایس ایل نے ہمیں فخرزمان‘ حسن علی‘ شاداب خان اور رومان روئیس جیسے نئے کرکٹرز عطا کئے‘ ہم اگراسی طرح ڈومیسٹک کرکٹ پر توجہ دیں تو ہم ان جیسے درجنوں نئے کھلاڑی پیدا کر سکتے ہیں لیکن اس کیلئے ہمیں نجم سیٹھی کو اس کا ڈیو کریڈٹ دینا ہو گا‘ ہمیں ڈومیسٹک کرکٹ کیلئے ان کے کنٹری بیوشن کو تسلیم کرنا ہو گا‘ کیا ہمارا دل کبھی اتنا کھلا ہو سکے گا‘ مصباح الحق‘ یونس خان اور شاہد آفریدی بڑے کھلاڑی تھے لیکن یہ آخر میں نئے ٹیلنٹ کے راستے میں نفسیاتی رکاوٹ بن گئے ‘ یہ ریٹائر ہوئے تو پاکستان کو خوشی نصیب ہوئی‘ ہمیں نیا ریٹائرمنٹ پلان بھی بنانا ہو گاتاکہ نیا ٹیلنٹ آتا رہے اور کرکٹ آگے چلتی رہے اور آج عمران خان نے بھی ایک تجویز دی ۔ یہ بات تلخ ہے لیکن حقیقت ہے وزیراعظم کو کم از کم کرکٹ بورڈ کو خود مختار بنا دینا چاہیے‘ کیا یہ ممکن ہے؟۔آج سپریم کورٹ جے آئی ٹی کے ایشو پر حکومت سے سخت برہم تھی‘ ججز نے فرمایا ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے‘ اٹارنی جنرل ہم آپ سے کافی مایوس ہوئے ہیں ، آئی بی کا کیا کام ہے‘
یہ جے آئی ٹی کے ارکان کا ڈیٹا کیوں جمع کرتی رہی اور وقت آگیا ہے ہمیں بتایا جائے‘ آئی بی کا کام اور مینڈیٹ کیا ہے۔ ججز نے جے آئی ٹی کو بھی حکم دیا آپ کو دائیں بائیں دیکھنے کی ضرورت نہیں‘ آپ میڈیا سمیت کسی کی باتوں پر کان نہ دھریں‘ آپ صرف اپنے کام پر توجہ دیں گے اور عدالت نے ایف آئی اے کو ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا‘ کیا یہ تحقیقات وقت پر ختم ہو جائیں گی اور آئی بی کا کام کیا ہے؟