اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے کہاہے کہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے نہ ہونے سے اگلی نسل کے کھلاڑیوں پر اثر پڑیگا۔وسیم اکرم نے ایک انٹرویو میں اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے1984 میں جاوید میانداد جیسے عظیم بلے باز کو نیٹ پر باؤلنگ کی اور بعد میں مسابقتی کرکٹ میں داخل ہوا۔انہوں نے کہاکہ میرا چوتھا فرسٹ کلاس میچ نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ کے مقام پر ٹیسٹ میچ تھا ایسا اب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ جاوید میانداد نے مجھے دیکھا تھا پھر عمران خان مجھ سے اس وقت ملے جب میں پاکستان کی نمائندگی کرنے جارہا تھا اور مجھے اپنی آغوش میں لے لیا پھر وقاریونس بھی ایسے ہی آیا اور پھر ہم نے دس سال تک دنیا پر حکمرانی کی لیکن اس طرح کا کوئی موقع نوجوانوں کے پاس نہیں۔وسیم اکرم نے اپنے 19 سالہ طویل کیریر میں بین الاقوامی کرکٹ میں916 وکٹیں حاصل کیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں دنیا بھر کے عظیم کھلاڑیوں کو کھیلتے ہوئے دیکھ کر متاثر ہوا اور کرکٹ کھیلی۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ ہیروز کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھتے اور دنیا کے مشہور اسٹارز کو گراؤنڈ میں نہیں دیکھتے اور نہ ہی ان سے ملتے تو اس کے بغیر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے بڑا مشکل ہوگا اور یہ ان کے لیے مالی طور پر نقصان دہ ہوگا۔قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ گزشتہ7 یا 8 سالوں سے پاکستان میں کرکٹ نہیں ہورہی ہے اور پاکستان میں عام طور پر کرکٹ مشکل میں ہے ٗذرا تصور کیجیے کہ جب میں چھوٹا تھا تو میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں انگلینڈ کے باب ولز، گراہم گوچ، مائیک گیٹنگ اور دیگر کو کھیلتے ہوئے دیکھتا تھا، میں نے 1978 اور 1982 میں ہندوستان کو وہاں کھیلتے دیکھا، جب میں دسویں جماعت کا طالب علم تھا تو سنیل گواسکر اور کپیل دیو جبکہ آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کو دیکھا ان سے مجھے تحریک ملی لیکن پاکستان کے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے وہاں کوئی کرکٹ نہیں اور تمام کرکٹ متحدہ عرب امارات میں ہورہی ہے مگر وہاں کوئی کرکٹ نہیں دیکھ رہا۔وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان میں امن و عامہ کی صورت حال بتدریج بہتر ہورہی ہے، چیزیں بہتر ہیں اور میں یہیں رہتا ہوں، اگر ٹیموں نے دورے کا فیصلہ کیا تو کرکٹ پاکستان میں ایک مختلف سطح پر ابھرے گی’۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں