لاہور(این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وہیڈکوچ وقاریونس نے کہا ہے کہ محمدحفیظ کوانگلینڈکے خلاف آخری ٹیسٹ کھلانا حیران کن فیصلہ ہوگا،پاکستانی شائقین کو ابھی سے نااْمیدیا مایوس نہیں ہونا چاہیے، قومی ٹیم کم بیک کر کے سیریز2۔2سے برابرکرسکتی ہے۔ایک سپورٹس ویب سائٹ کودیئے گئے انٹرویومیں وقار یونس نے کہاکہ یونس خان کے بجائے محمد حفیظ پر زیادہ تنقید اس لئے ہورہی ہے کہ اْس کا ایشیاء سے باہر ٹریک ریکارڈ زیادہ اچھانہیں رہاہے۔جہاں وہ کبھی اچھاکرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔اس لئے یہ سیریز اْس کیلئے ’’بننے یابگڑنے‘‘ والے مقام جیسی حیثیت رکھتی تھی۔سیریزمیں اب تک وہ جس طرح آؤٹ ہورہاہے،میں تو یہ کہنے پر مجبورہوگیاہوں کہ ’کیا تم اس طریقے سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہو؟‘۔حفیظ اننگزکے آغازمیں ہی بہت جلدی شاٹس کھیلنے کی کوشش کررہا ہے۔دوسری جانب،سمیع اسلم کو دیکھیں ،وہ صرف20 سال کا ہے اور مکمل بیٹسمین لگتاہے۔وہ باڈی کے بہت قریب سے کھیلتاہے۔محمدحفیظ باڈی سے دوررہ کر اور اننگز کے آغازمیں ہی شاٹس کھیلنے کی کوشش کررہا ہے۔محمد حفیظ کے جلدآؤٹ ہونے سے اننگزکے آغازمیں ہی پاکستان ٹیم پر بہت زیادہ دباؤ آجاتاہے خصوصاً جب ٹیم کا اہم بیٹسمین یونس خان بھی جدوجہد کررہا ہے جبکہ اسدشفیق سے بھی اچھاپرفارم نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اظہرعلی کے ساتھ ایک تکنیکی مسئلہ ہے اور وہ اْسے جلد حل کرلے گا۔اْس نے پہلے بھی انگلینڈمیں پرفارم کیا ہے،اس لئے اْس پر بہت زیادہ تنقیدنہیں ہورہی۔انہوں نے کہاکہ اگرحفیظ کو اوول ٹیسٹ کھلایاجاتاہے تو مجھے یقیناًبہت حیرت ہوگی۔ہم نے سمیع اسلم کو چانس دیاتو اْس نے اچھی کارکردگی دکھادی۔اگرحفیظ پرفارم نہیں کررہاتوپھر اگلے ٹیسٹ کیلئے اْس کی جگہ افتخارکیوں نہ کھلایاجائے؟۔اگرافتخارنمبر6پوزیشن پر بیٹنگ کرتاہے اور ساتھ ہی دن میں15سے 20اوورزبھی کرالیتاہے تو اس طرح ہم پانچ بولرز کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔وقاریونس کاکہناتھاکہ پاکستانی شائقین کو ابھی سے نااْمیدیا مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ابھی ہم نے سیریزنہیں ہاری ہے۔پاکستان ٹیم کم بیک کرتے ہوئے سیریز2۔2سے برابرکرسکتی ہے۔میرا خیال ہے کہ اوول کی وکٹ پاکستان ٹیم کیلئے موزوں ہوگی جو خشک ہوگی اور کچھ باؤنس بھی ملے گا۔مناسب اسپن اورباؤنس ملنا یاسرشاہ کیلئے بہت اچھا ہوگا۔لہٰذامیرا خیال ہے کہ پاکستانی شائقین کو اْمیدکا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔اگربیٹسمین واقعی سیریز میں کم بیک کرنا چاہتے ہیں تو نیٹ پریکٹس کے ساتھ اپنے تکنیکی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔