اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

ہر بار جادوئی گیند سے وکٹ نہیں ملتی بلکہ ۔۔۔! مصباح الحق نے ٹیم کو خبردار کر دیا

datetime 19  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ہر بار جادوئی گیند سے وکٹ نہیں ملتی ۔ایک انٹرویو میں مصباح الحق نے کہا کہ اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ بیٹسمینوں نے غلطیاں کیں اور آؤٹ ہوئے تو اس کا کریڈٹ یقیناًیاسر شاہ کو جاتا ہے جنھوں نے بیٹسمینوں کو ان غلطیوں پر مجبور کیا۔انھوں نے کہا کہ تمام ذہین بولر ایسا ہی کرتے ہیں کہ درست لائن پر مسلسل بولنگ کرتے رہتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بیٹسمین ذہنی طور پر تھک جاتا ہے اور تنگ آ کر غلطی کر بیٹھتا ہے ٗانگلینڈ کے بیٹسمینوں کو کوالٹی اسپن کھیلنے کا تجربہ نہیں ۔مصباح الحق نے کہا کہ انھیں یہ بات معلوم تھی کہ لارڈز کی وکٹ پر یاسر شاہ کو زیادہ سپن نہیں ملے گی تاہم انھوں نے مستقل مزاجی سے درست لائن پر بولنگ کی اور بیٹسمین اس لائن کو سمجھنے سے قاصر رہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ یاسر شاہ کی بولنگ کی سب سے خاص بات قدرتی تنوع ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو لارڈز ٹیسٹ کی جیت کے جوش وخروش کو کنٹرول کرنا ہو گا کیونکہ یہ صرف ایک ٹیسٹ کی سیریز نہیں بلکہ ابھی تین ٹیسٹ باقی ہیں اور کوشش کرنی ہوگی کہ بیٹنگ اور فیلڈنگ میں جو غلطیاں سامنے آئی ہیں انھیں اگلے میچوں میں نہ دہرایا جائے۔لارڈز ٹیسٹ میں پاکستانی پیس اٹیک میں شامل تینوں فاسٹ بولرز بائیں ہاتھ کے تھے۔ اس بارے میں مصباح الحق نے کہاکہ ان کا ذہن بالکل واضح تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم میں بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بیٹسمینوں اور لارڈز کی فلیٹ وکٹ کے سبب تینوں ہی لیفٹ آرم فاسٹ بولر کھلانے تھے۔مصباح الحق نے کہاکہ محمد عامر اور راحت علی کا انتخاب نئی گیند کے بولروں کے طور پر یقینی تھا ٗ تیسرے لیفٹ آرم بولر وہاب ریاض بھی 140 اور 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے ہیں اور ہم یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ یہ بولر گیند کو دونوں طرف موو کرسکیں اورپھر جب دوسری اننگز میں گیند ریورس سوئنگ ہوتو ایسی صورت میں تیز رفتار بولر زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔
مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ وہ اس وقت زیادہ فکر مند ہوگئے تھے جب راحت علی اور وہاب ریاض بولنگ کرتے ہوئے ڈینجر زون میں آرہے تھے ٗاس مرحلے پر وہ اپنے کسی بھی بولر کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔ ان دونوں بولروں کو آئندہ دنوں میں اس پر توجہ دینی ہوگی کہ امپائروں کو انھیں تنبیہ کرنے کی نوبت نہ آئے کیونکہ جب کسی بولر کو بولنگ کرتے ہوئے وکٹ پر آجانے کے سبب وارننگ ملتی ہے تو کپتان کی توجہ اصل چیزوں سے ہٹ جاتی ہے اوراس پر اضافی دباؤ آ جاتا ہے۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…