لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ جس کھلاڑی سے ڈر لگے اسے دباؤ میں لانا برطانوی میڈیا کا پرانا وطیرہ ہے تاہم مجھے معلوم ہے کہ عامر بہت مضبوط اعصاب کا مالک ہے وہ پاکستان کے لئے اچھا پرفارم کریگا۔اپنے انٹر ویو میں شاہد آفریدی نے کہاکہ پاکستان میں اب وہ ٹیلنٹ موجود نہیں جو بین الاقوامی معیار کی کرکٹ کے لئے درکار ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے لیکن کنٹریکٹ کی وجہ سے کچھ بول نہیں سکتالہٰذا اگر وہ کچھ کہیں گے تو انھیں نوٹس مل جائے گا اس لیے وہ مناسب وقت پر بات کریں گے لیکن ان کے بقول بہت کچھ ٹھیک ہونا ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ارادہ تھا کہ پاکستان کے لئے ایک اچھی ٹیم بنا کر ریٹائر ہو جاؤں گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا، اگر اب بھی منتخب نہ کیا گیا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم اس وقت بھی موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں سے بہتر ہوں۔شاہد آفریدی نے کہاکہ یہ گوروں کا پرانا طریقہ ہے کہ ان کا میڈیا کسی بھی ایسے کھلاڑی کو جن سے انھیں خوف آتا ہو اسے دباؤ میں لانے کی کوشش کرتا ہے لیکن محمد عامر اب بہت سمجھ دار ہو چکا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شاہد آفریدی نے کہا کہ برطانوی میڈیا محمد عامر پر ناجائز دباؤ ڈال رہا ہے لیکن مجھے معلوم ہے کہ فاسٹ بولر ذہنی طور پر بہت مضبوط ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں محمد عامر کے ساتھ ہوں اور امید ہے کہ وہ پاکستان کے لئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں یہ گوروں کا پرانا طریقہ ہے کہ وہ کسی بھی ایسے کھلاڑی جن سے ان کو تھوڑی پرابلم ہوتی ہے کہ وہ ٹف ٹائم دے گا تو یہاں کا میڈیا اس کھلاڑی کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ محمد عامر کم عمری میں کافی میچیور ہیں اور ذہنی طور پر ایک مضبوط لڑکے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان سے جو امیدیں ہیں وہ اس پر پورا اتریں گے۔اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں کبھی بھی اپنے آپ کو ٹیم کے اوپر بوجھ رکھ کر کھیلا ہی نہیں ہوں۔ مجھے اللہ تعالی نے بڑی عزت سے کھلایا ہے، عزت سے ہی کھیلوں گا اور عزت ہی سے کرکٹ چھوڑوں گا۔انہوں نے کہاکہ پہلے ان کا ارادہ یہ تھا کہ ایک اچھی ٹیم بنا کر ریٹائر ہوں تاہم ایسا نہیں ہو سکا پھر انھوں نے فیصلہ کیا کہ اگر موجودہ ٹیم کے کھلاڑی کھیل سکتے ہیں تو میں ان سے ابھی بھی بہتر ہوں ٗاسی لیے میں نے کپتانی چھوڑ دی کیونکہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میں ان سے بہت بہتر ہوں۔ایک سوال کہ اگر انھیں پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں منتخب نہ بھی کیا گیا تو آپ کو پروا نہیں ہے تو انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی ایشو نہیں ۔ٹیم سلیکشن میں میرٹ کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے؟ اس بارے میں شاہد آفریدی کا کہنا تھا ’ جس طریقے کا ٹیلنٹ اس وقت سامنے آ رہا ہے اور جس کے حوالے سے ہم بہت باتیں کرتے ہیں کہ پاکستان میں بڑا ٹیلنٹ ہے۔ سوری نو ٹیلنٹ۔ پاکستان میں ابھی وہ ٹیلنٹ نہیں ہے جس لیول کی کرکٹ کی ڈیمانڈ ہے کھلاڑیوں کی۔خواتین کرکٹ ٹیم کو بہتر بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟ اس پر شاہد آفریدی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ پہلے مردوں کی ٹیم کو تو ٹھیک کر لیں۔انھوں نے کہا کہ اگر مردوں کے لیے سہولیات نہیں تو خود سوچیں کہ بیچاری خواتین کرکٹرز کن حالات میں کھیل رہی ہوں گی۔
انگلینڈ بہترین غیر ملکی کھلاڑیوں کو کس طرح تباہ کرتا ہے؟ شاہد آفریدی کے بیان نے تہلکہ مچا دیا
13
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں