لندن(آن لائن) اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ محمد عامر نے کہا ہے کہ پانچ سالہ پابندی کے دوران انہیں خطرہ محسوس ہوا تھا کہ شاید وہ دوبارہ کبھی کرکٹ نہ کھیل سکیں لیکن اب ان کا ہدف دنیا کا بہترین باؤلر بننا ہے۔سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن کو اسکائی اسپورٹس کیلئے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے فاسٹ باؤلر نے بتایا کہ انہوں نے تین سال گیند کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔انہوں نے بتایا کہ زندگی بہت سخت تھی اور ایسے مواقع بھی آئے جب مجھے لگا کہ شاید میں دوبارہ کبھی نہ کھیل سکوں، میں نے تین سال تک گیند تک نہ اٹھائی۔عامر نے کہا کہ یہ صورتحال میرے لیے بہت مایوس کن تھی کیونکہ بحیثیت پیشہ ورانہ کرکٹر یہ بہت مشکل ہے کہ آپ سہولتوں کا استعمال نہ کر سکیں، کرکٹ نہ کھیل سکیں، گیند کو ہاتھ تک نہ لگا سکیں، تو پھر آخر آپ کیا کریں گے۔’یہ بہت خوفناک یادیں ہیں، لیکن اب یہ میری مدد کر رہی ہیں کیونکہ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور میں بہت انسان اور اچھے رویے کا حامل کرکٹر بننا چاہتا ہوں’۔فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں اب بھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں اور پرفیکٹ انسان نہیں بن سکتا۔ لیکن جو ہو گیا وہ ماضی کا حصہ ہے اور اب میری نظریں مستقبل پر مرکوز ہیں۔ میں اپنے ملک کیلئے بہترین کرکٹر بننا چاہتا ہوں۔ اگر میں محنت کروں گا تو میرے لیے اصل ہدف دنیا کا بہترین باؤلر بننا ہے۔قومی ٹیم میں دوبارہ واپسی کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے عامر نے کہا کہ اپنے ملک کی دوبارہ نمائندگی کرنا میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے اور خصوصاً اسی ٹیم، اسی ٹیم، انہی شائقین کے سامنے۔ میرے لیے تو یہ ایک معجزہ ہے لیکن ساتھ ساتھ میرے خوابوں کی تعبیر بھی۔محمد عامر اسی جگہ سے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کررہے ہیں جہاں پر انہیں، سلمان بٹ اور محمدآصف کو 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں پکڑا گیا تھا۔تینوں کھلاڑیوں نے پیسوں کے عوض جان بوجھ کر نو بال کرائی تھی جس پر انھیں 5 سال کے لیے کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی اور برطانیہ کی جیل بھیج دیا گیا تھا۔24 سالہ فاسٹ باؤلر کا ماننا ہے کہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر انگلینڈ انتہائی سخت حریف ثابت ہو گا لیکن پاکستان انہیں زیر کرنے کیلئے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔’انگلینڈ ایک اچھی ٹیم ہے خصوصاً اپنی ہوم کنڈیشنز میں وہ بہت بہترین ٹیم ہے لیکن ہم سخت محنت کر کے انہیں ہرانے کی کوشش کریں گے#/s#