نیویارک(آن لائن)عظیم باکسر محمد علی نے جہاں کروڑوں لوگوں کے دلوں پر راج کیا وہاں انہیں اپنی قوم کی جانب سے نظریں پھیرے جانے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔وہ دنیا جو مذہبی اور شخصی آزادی کا دم بھرتے نہیں تھکتی اس نے محمد علی کے اسلام قبول کرنے پر اپنی نفرتوں کا ایسا اظہارکیا جس کا شاید انہوں نے تصور بھی نہ کیا ہو۔باکسنگ کی تاریخ کے سب سے بڑے چیمپئن اور تاریخ کے عظیم ترین اتھلیٹس میں شمار ہونے والے محمد علی 1942ئمیں ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے مگر 1965ء میں وہ اسلام کے نور سے منور ہو گئے۔ اس وقت میں باکسنگ کی دنیا پر چھا چکے تھے اور امریکی قوم انہیں اپنا ہیرو سمجھتی تھی مگر ان کا اسلام قبول کرنا تھا کہ امریکہ سمیت تمام مغرب اپنے عظیم ہیرو کے خلاف ہو گیا۔محمد علی کہتے تھے کہ وہ قوم جو انہیں اپنی آنکھ کا تارا کہتی تھی اسلام قبول کرتے ہی ان سے نظریں پھیر کر کھڑی ہو گئی۔ ان کے قبول اسلام کے اعلان پر امریکی باکسنگ کمیشن شدید مشتعل ہو گیا۔ وہ ایک ہیرو سے ایک مشکوک شخص بن گئے اور کئی اداروں نے ان کی نگرانی شروع کر دی۔ نیویارک سٹیٹ اتھلیٹک کمیشن نے ان سے چیمپئن کا اعزاز واپس لے لیا اور حتیٰ کہ ان کا باکسنگ کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا۔