بدھ‬‮ ، 23 جولائی‬‮ 2025 

ہرایک ٹورنامنٹ کے بعد ٹیم اور بورڈ میں اکھاڑ پچھاڑ ، مصباح الحق کا صبر ختم،کھری کھری سنادیں

datetime 3  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک)‎
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے اگلے دو سالوں کو پاکستان کرکٹ کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہماری ٹیم دوبارہ سے سنبھل رہی ہے ،ہمیں اب ایک فیصلہ کرنا ہوگا کہ کچھ بھی ہوجائے ہمیں دباؤ میں نہیں آنا،ایک ٹورنامنٹ کے بعد ٹیم اور بورڈ میں کئے جانے والی اکھاڑ پچھاڑ پسند نہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی پالیسیوں میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے،ہم انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اور باقی کھلاڑیوں کو بھی اسی سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا ۔ایک انٹرویو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں کرکٹرز کو تھوڑی آزادی اور تھوڑی رعایت بھی ملنی چاہئے جب وہ فارغ ہوں تو انہیں تفریح کرنے دینی چاہئے۔ اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کو ایسا ماحول مستقل دیں گے جس میں وہ خود کو قیدی محسوس کرنے لگیں تو یہ بھی نقصان دہ ہوگا اور ان کو کھلی چھوٹ دینا بھی مسائل کا سبب ہی بنے گا۔یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ دنیا کا سب سے مشکل کام کسی بھی انسان میں احساس ذمہ داری کو جگانا ہوتا ہے۔ اب بھی تمام پاکستانی کھلاڑیوں کی پہلی ترجیح اپنے ملک کے لئے کھیلنا ہے۔ ہاں کچھ کھلاڑیوں کا ڈسپلن کا مسئلہ کچھ سنجیدہ ہے لیکن میرے خیال سے وقت گزرنے کے ساتھ ان میں احساس ذمہ داری آجائے گا اور اگر نہیں آیا تو پھر ایسے کرکٹرز کا مستقبل تاریک ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کب تک کرکٹ کھیلتا ہوں، اس کا فیصلہ کرنے کا مجھے حق ہے اگر انگلینڈ کے خلاف دورے میں میری کارکردگی بہتر رہی تو میری کوشش ہوگی میں اس سال کی تمام سیریز کھیلوں لیکن اس کا فیصلہ میں اپنی فٹنس کو دیکھ کر ہی کروں گا ۔یہ نہیں سمجھ لینا چاہئے کہ میں دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا بھی سوچ رہا ہوں۔اس وقت میری ساری توجہ کا مرکز انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میری یہ بھی خواہش ہے کہ میں پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے دورے کے لئے تیار کروں۔ اس سلسلے میں جو بھی ہم وکٹیں اور انگلینڈ کے بالرز اور بیٹسمینوں کی ویڈیوز اور ریکارڈ دیکھ کر بھرپور تیاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو سمجھتا ہوں کہ ہم انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اور باقی کھلاڑیوں کو بھی اس ہی سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا جب آپ کسی ٹیم کو اپنے اوپر بہت حاوی کرلیتے ہیں تو آپ میچ سے پہلے ہی ہار جاتے ہیں۔ اس لئے میں ہمیشہ ٹیم میٹنگ میں کھلاڑیوں کو کہتا ہوں کہ ہمیشہ جیت کا جذبہ لے کر میدان میں اتریں۔میں نوجوان کھلاڑیوں کو بھی کہتا ہوں کہ وہ ٹشن بازیاں چھوڑ دیں اور گراونڈ میں ہیرو بنیں۔ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور پاکستان کرکٹ میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کریں ایسا نہیں کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تکنیک میں کوئی کمی ہے بس کمی ہے تو ان کی سوچ میں ہے جو جلد بازی میں اکثر غلط فیصلے کرلیتے ہیں جس کا نقصان پوری ٹیم کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری ٹیم دوبارہ سے سنبھل رہی ہے اور ہم نے مختلف شعبوں میں بہت کام کرنا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ کام شروع ہوچکا ہے۔ہمیں اب ایک فیصلہ کرنا ہوگا سلیکشن کمیٹی کو کوچز اور کپتانوں کو کہ کچھ بھی ہوجائے، ہمیں دباو میں نہیں آنا، اگلے دو سال ہماری کرکٹ کے لئے اہم ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…