خراسان کا بادشاہ شکار کھیل کرواپس آنے کے بعد تخت پر بیٹھا تھا‘تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں‘ بادشاہ کے پاس ایک غلام ہاتھ باندھے مودب سے کھڑا تھا‘
بادشاہ کوسخت نیند آئی ہوئی تھی مگر جب بھی اس کی آنکھیں بند ہوتیں تو ایک مکھی آ کر اس کی ناک پر بیٹھ جاتی تھی اور نیند اور بے خیالی کی وجہ سے بادشاہ غصے سے مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا لیکن اس کا ہاتھ اپنے ہی چہرے پر پڑتا تھا اور وہ ہڑبڑا کر جاگ جاتا تھا۔ جب دو تین دفعہ ایسا ہواتو بادشاہ نے غلام سے پوچھا‘تمہیں پتہ ہےکہ اللہ نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے‘ اس کی پیدائش میں اللہ کی کیا حکمت پوشیدہ ہے؟غلام نے بادشاہ کا یہ سوال سنا تو اس نے ایسا جواب دیا جو سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے‘ غلام نے جواب دیا‘بادشاہ سلامت! اللہ نے مکھی کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ بادشاہوں اور سلطانوں کو یہ احساس ہوتا رہے کہ بعض اوقات ان کا زور ایک مکھی پر نہیں چلتا۔کہتے ہیں کہ بادشاہ کو اس غلام کی بات اتنی بھائی کہ اس نے اسے آزاد کر کے اپنا مشیر مقرر کر دیا۔حکایات حکیمانہ‘ فارسی