دبئی ( روئٹرز) – ایران نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ امریکا کو قائل کرے تاکہ تعطل کا شکار ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع ہوں۔ ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو خط بھیجا، جس میں کہا گیا کہ ایران محاذ آرائی نہیں چاہتا اور خطے میں مضبوط تعاون کا خواہاں ہے۔ ایران نے ایٹمی تنازع کے سفارتی حل کے لیے اپنی تیاری بھی ظاہر کی، اگر اس کے حقوق کی ضمانت دی جائے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ پیغام خالصتاً دوطرفہ تھا اور سعودی حکومت نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق ایران واشنگٹن تک دوبارہ رسائی کے لیے سعودی عرب کو مؤثر چینل کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، اور محمد بن سلمان بھی مسئلے کے پرامن حل کے حامی ہیں۔
ایران کی علاقائی پوزیشن گزشتہ دو برسوں میں کمزور ہوئی ہے، اس کے اتحادی حماس اور حزب اللہ اسرائیل کے حملوں کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ شامی صدر بشار الاسد بھی اقتدار سے دور ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب اپنے شہری جوہری پروگرام کے حوالے سے ایٹمی مذاکرات کی حمایت کر رہا ہے اور پس پردہ سفارتی چینلز کے ذریعے مذاکرات آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
یہ خط سعودی ولی عہد کے وائٹ ہاؤس دورے سے ایک دن قبل بھیجا گیا، اور محمد بن سلمان نے اس موقع پر کہا کہ وہ امریکا اور ایران کے درمیان معاہدے کے حصول کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔















































